ٍصحافتی اقتدار اور ہماری ذمہ داریاں

12/09/2017  (7 سال پہلے)   5487    کیٹیگری : تحریر    قلم کار : ایڈمن

 کچھ دن پہلے فیس بک پر ایک اور شخص کا اخبار کو جوائن کرنے کا اعلان تقرری ایڈ دیکھا۔ تو ذہین میں سوال نے جنم لیا کہ ہر روز ایک نیا اخبار (پرنٹ میڈیا) ابھر کر سامنے آرہا ہے۔ اور ہر میڈیا کا ایک نیا نمائندہ۔ پرنٹ میڈیا اور رپورٹروں کی اتنی بھر مار ہوگئی ہے۔ کہ ہر دوسرا شخص صحافی بننے کو تیار بیٹھا ہے۔ وجہ شاید یہ ہے کہ لوگوں کو لگتا ہے کہ آج اس کرپٹ معاشرے میں اگر پاور حاصل کرنی ہے تو صحافی بن جاو۔ کسی بھی اخبار کا بھیج اپنے گلے میں لٹکاو اور کہیں بھی گھس جاو اور کسی پر بھی اپنے اخبار کے بل بوتے پر رعب جماو، یا پھر کسی بھی ناکے پر پولیس یا قانون کے محافظ اگر آپ کو روکیں تو اپنا اخبار کا کارڈ دیکھا کر فورا ہی نکل جاو کوئی آپ کو نہیں روکے گا۔ بدقسمتی سے اگر آج آپ کو تحصیل شرقپور میں 50 کے قریب صحافی نظر آتے ہیں تو ان میں سے صرف 4 یا 5 ہی پڑھے لکھے ہوں گے یا اس قابل ہوں گے کہ وہ معاشرے کی برائیوں کو ہائی لائیٹ کرنے کے لیے کوئی کالم / بلاگ یا کوئی مضمون لکھ سکیں۔ زیادہ تر رپورٹروں کو اپنی ہی خبر ٹائپ کرنی بھی نہیں آتی وہ دوسروں سے جا کر خبر ٹائپ کرواتے ہیں۔ تو ایسے لوگوں معاشرے کی فلاح اور بہتری کے لیے کیا کردار ادا کرسکتے ہیں ؟؟ پیسے اور پاور کی لالچ نے صحافتی اقتدار کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دی ہیں۔ ہر پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نمبر 1 کی دوڑ میں لگا ہے۔ چاہیے اس کے لیے ان کو کوئی بھی طریقہ اختیار کرنا پڑے۔ اور اس کے لیے ان کی کوشش ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ رپوٹروں کو اپنے اخبار سے منسلک کریں چاہیے ان کی تعلیمی قابلیت صفر ہو۔ صحافت کو اس نازک دور میں پہچانے میں میڈیا ملکان کا بھی بڑا ہاتھ ہے جن کا مقصد صرف اور صرف پیسہ کمانا ہے اس لیے زیادہ تر انہوں نے جو لوگ ملازم رکھے ہوتے ہیں ان کو تنخواہ نہیں دی جاتی بلکہ الٹا ان کو اشتہارات اکھٹا کرنے کے لیے پریشرائیز کیا جاتا ہے اور وہ صحافی ٹارگٹ پورا کرنے کے لیے اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے لوگوں کو بلیک میل کرتے ہیں۔ اس پیسے کے لالچ میں آپ کو ہر دوسرے اخبار میں واہیات قسم کے اشتہارات جن میں عامل جادوگر بابا، جنسی تعلقات کی ادوایات، عطائی ڈاکڑوں اور دوسرے ایسے بہت سے لوگوں کے اشتہارات نظر آجائیں گے جن کا مقصد لوگوں کو لوٹنا ہوتا ہے۔ اخبار مالکان کو اس سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ اس کا معاشرے پر کیا اثر ہوتا ہے ان کا مقصد صرف پیسے اکھٹا کرنا ہوتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ ایماندار صحافی جو اس مقدس پیشے سے وابستہ ہیں اپنی خاموشی کو توڑیں اور اس تمام سسٹم کے خلاف آواز اٹھائیں اور یہ تب تک ممکن نہیں جب تک پریس کلبوں میں اصل صحافت سے وابستہ لوگ نہیں آتے۔ اور یہ پریس کلب اپنا ایک معیار مقرر کریں کہ کوئی بھی ایسا غیر صحافی شخص جس کی تعلیمی قابلیت صفر ہے اس پریس کلب کو جوائن نہیں کرسکے گا اور نہ وہ اس کے کسی اجلاس یا میٹنگ میں شامل ہوگا۔ اور پریس کلب اس بارے میں انتہائی سخت رول پر کاربند ہوگا کہ کوئی بھی ان پڑھ یا کم پڑھا لکھا شخص اس شعبہ سے وابستہ نہ ہوگا۔ اس کے علاوہ بھی الیکٹرانک، پرنٹ میڈیا اور پریس کلبوں کو چاہیے کہ وہ گاہے بگاہے اپنے ادارے سے وابستہ لوگوں کی تربیت کا آغاز کریں۔ اور کچھ نہیں تو مہینے میں ایک بار صحافیوں کی کلاس لی جائے اور کسی بھی ایسے سینئر اور پڑھے لکھے صحافی، کالج کے پروفیسر یا پی ایچ ڈی لیول کے شخص جس کو اس فیلڈ کے بارے میں سمجھ بوجھ ہو اس کی خدمات حاصل کرکے صحافت کے شعبے سے وابستہ لوگوں کو لیکچر دیے جائیں اور ان کی تربیت کی جائے اور ان کو ان کے قلم کا صیح استعمال سکھایا جائے تاکہ وہ اس قابل ہو سکیں کہ صیح معنوں میں اپنے قلم سے جہاد کرسکیں اور خیالات کو قلم کے رستے سطروں میں ڈھال سکیں۔ صحافت کا مقصد کسی بھی قسم کی معلومات تک رسائی، معاشرے میں رونما ہونے والے واقعات اور ان کا تجزیہ اور پھر ان کو اس طرح عام عوام یا حکومتوں کے سامنے پیش کرنا ہے کہ وہ ان معلومات کی بنیاد پر ملکوں یا اپنی زندگیوں کے فیصلے کرسکیں۔ لیکن اگر آپ معاشرے کی برائیوں کو اجاگر کرکے ان کے حل کے لیے کوئی تجزیہ نہیں کرسکتے اوران خیالات کو سطروں میں نہیں ڈھال سکتے تو پھر آپ صحافی نہیں اور نہ آپ کو صحافی کہلوانے کا حق حاصل ہے۔
ملک عثمان - شرقپور ڈاٹ کام
اس بلاگ کو ہمارے فیس بک پیچ پر پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک کو برواز میں کاپی پیسٹ کر کے وزٹ کریں۔

https://www.facebook.com/SharaqpurDotCom/posts/1682671801743203

اس کے علاوہ صحافت کیا ہے اور پاکستان میں صحافت کا معیار۔ اس  پر آپ میرا دوسرا کالم پڑھنے کے لیے درج ذیل لنک پر وزٹ کرسکتے ہیں۔

http://sharaqpur.com/BlogInformation.aspx?bid=31

سوشل میڈیا پر شیئر کریں یا اپنے کمنٹ پوسٹ کریں

اس قلم کار کے پوسٹ کیے ہوئے دوسرے بلاگز / کالمز
ویلنٹائن ڈے کیا ہے۔
11/02/2018  (6 سال پہلے)   1714
کیٹیگری : سماجی اور سیاسی    قلم کار : ایڈمن

بسنت میلہ (کائیٹ فیسٹیول) اور ہماری روایات
04/02/2018  (6 سال پہلے)   1755
کیٹیگری : فن اور ثقافت    قلم کار : ایڈمن

سرفس ویب، ڈیپ ویب اور ڈارک ویب کیا ہیں۔
29/01/2018  (6 سال پہلے)   2280
کیٹیگری : ٹیکنالوجی    قلم کار : ایڈمن

ذرہ نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی
21/01/2018  (6 سال پہلے)   1211
کیٹیگری : سپورٹس اور گیمنگ    قلم کار : ایڈمن

حضرت حافظ محمد اسحٰق قادری رحمتہ اللہ علیہ
15/01/2018  (6 سال پہلے)   1758
کیٹیگری : تاریخ    قلم کار : ایڈمن

وقار انبالوی ایک شاعر، افسانہ نگار اور صحافی
11/01/2018  (6 سال پہلے)   3145
کیٹیگری : تحریر    قلم کار : ایڈمن

جامعہ دارالمبلغین حضرت میاں صاحب
11/12/2017  (7 سال پہلے)   1824
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

ناموس رسالت اور ہمارا ایمان
21/11/2017  (7 سال پہلے)   1648
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

حضرت میاں شیر محمد شیرربانی رحمتہ اللہ علیہ
21/11/2017  (7 سال پہلے)   1729
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

بارکوڈز کیا ہیں اور یہ کیسے کام کرتے ہیں۔
30/10/2017  (7 سال پہلے)   1766
کیٹیگری : ٹیکنالوجی    قلم کار : ایڈمن

پوسٹ آفس (ڈاکخانہ) شرقپور شریف
29/03/2017  (7 سال پہلے)   2634
کیٹیگری : دیگر    قلم کار : ایڈمن

ہمارا معاشرہ اور کمیونٹی سروس
24/03/2017  (7 سال پہلے)   1882
کیٹیگری : سماجی اور سیاسی    قلم کار : ایڈمن

حاجی ظہیر نیاز بیگی تحریک پاکستان گولڈ میڈلسٹ
19/03/2017  (7 سال پہلے)   2211
کیٹیگری : تاریخ    قلم کار : ایڈمن

جامعہ حضرت میاں صاحب قدس سرہٰ العزیز
16/03/2017  (7 سال پہلے)   2090
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

آپ بیتی
15/03/2017  (7 سال پہلے)   2190
کیٹیگری : سیاحت اور سفر    قلم کار : ایڈمن

جامعہ مسجد ٹاہلی والی
13/03/2017  (7 سال پہلے)   2102
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

ابوریحان محمد ابن احمد البیرونی
11/03/2017  (7 سال پہلے)   2691
کیٹیگری : سائنس    قلم کار : ایڈمن

حضرت سیدنا سلمان الفارسی رضی اللّٰہ عنہ
02/03/2017  (7 سال پہلے)   2102
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

انٹرنیٹ کی دنیا
01/03/2017  (7 سال پہلے)   1952
کیٹیگری : ٹیکنالوجی    قلم کار : ایڈمن

حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
28/02/2017  (7 سال پہلے)   2178
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

ابرہہ کی خانہ کعبہ پر لشکر کشی
27/02/2017  (7 سال پہلے)   3064
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

خطہ ناز آفریں - شرقپور
21/02/2017  (7 سال پہلے)   1885
کیٹیگری : تحریر    قلم کار : ایڈمن

پاکستان میں صحافت اور اس کا معیار
21/02/2017  (7 سال پہلے)   1845
کیٹیگری : سماجی اور سیاسی    قلم کار : ایڈمن

امرودوں کا شہر شرقپور
11/02/2017  (7 سال پہلے)   4456
کیٹیگری : خوراک اور صحت    قلم کار : ایڈمن

دنیا کا عظیم فاتح کون ؟
30/01/2017  (7 سال پہلے)   1739
کیٹیگری : تاریخ    قلم کار : ایڈمن

حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری رحمتہ اللہ علیہ
15/10/2016  (8 سال پہلے)   4512
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

حضرت میاں غلام اللہ ثانی لا ثانی رحمتہ اللہ علیہ
15/10/2016  (8 سال پہلے)   4601
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

تبدیلی کیسے ممکن ہے ؟
06/10/2016  (8 سال پہلے)   1752
کیٹیگری : سماجی اور سیاسی    قلم کار : ایڈمن

شرقپور کی پبلک لائبریری اور سیاسی وعدے
26/09/2016  (8 سال پہلے)   2074
کیٹیگری : تعلیم    قلم کار : ایڈمن

شرقپور میں جماعت حضرت دواد بندگی کرمانی شیرگڑھی
17/08/2016  (8 سال پہلے)   4750
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

تحریک آزادی پاکستان اورشرقپور
14/08/2016  (8 سال پہلے)   2652
کیٹیگری : تاریخ    قلم کار : ایڈمن

اپنا بلاگ / کالم پوسٹ کریں

اسی کیٹیگری میں دوسرے بلاگز / کالمز

وقار انبالوی ایک شاعر، افسانہ نگار اور صحافی
11/01/2018  (6 سال پہلے)   3145
قلم کار : ایڈمن
کیٹیگری : تحریر

ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
09/01/2018  (6 سال پہلے)   1246
قلم کار : انور عباس انور
کیٹیگری : تحریر

خطہ ناز آفریں - شرقپور
21/02/2017  (7 سال پہلے)   1885
قلم کار : ایڈمن
کیٹیگری : تحریر

ایک فکر انگیز تحریر
19/10/2016  (8 سال پہلے)   1458
قلم کار : توقیر اسلم
کیٹیگری : تحریر


اپنے اشتہارات دینے کیلے رابطہ کریں