::: کرسمس ڈے کا پس منظر اور مسلمان :::
یہ تحریر صرف مسلمان بہن بھائیوں کے لئے ہے، کرسمس ڈے چونکہ عیسائیوں کا دن ہے اور وہ اسے اپنے طریقے کے مطابق مناتے ہیں اسلئے سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ کرسمس ڈے کا معنی بتایا جائے تاکہ مسلمانوں کو پتہ چلے کہ یہ کیا ہے؟کرسمس ڈے (CHRISTMAS DAY)یہ تین الفاظ سے مرکب ہے (۱) کرائسٹ (CHRIST)جس کا معنی ہے مسیح (علیہ السلام) (۲) ماس (MASS)جس کا معنی ہے اجتماع اور اکٹھا ہونا (۳) ڈے (DAY)جس کا معنی ہے دن، یوں مجموعہ کا معنی یہ بنے گا کہ ”وہ دن جس میں مسیحؑ کیلئے اکٹھا ہوا جائے“ یعنی مسیحی اجتماع یا مسیحؑ کا یوم ولادت، تاریخ پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ تقریباً چوتھی صدی میں یہ لفظ استعمال ہونا شروع ہوا، اس سے پہلے نہیں تھا، ہمارے ہاں اسے ”بڑے دن“ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے، عیسائیوں کے ہاں کرسمس ڈے کو دنیا میں بعض دیگر مختلف ناموں سے بھی منایا جاتا ہے مثلاً نوائل (پیدائشی یا یوم پیدائش) اور یول ڈے نیٹوئی (پیدائش کاسال) وغیرہ۔
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ دن عیسیٰؑ کی ولادت کا دن ہی نہیں ہے، پوری بائبل، عہد نامہ جدید اور چاروں انجیلوں میں سوائے چند اشارات کے عیسیٰؑ کی ولادت کا صراحتاً بالکل بھی ذکر نہیں ہے، اس لئے عیسائیوں کے ہاں بھی عیسیٰؑ کی تاریخ پیدائش اور سن پیدائش میں بہت شدید اختلاف پایا جاتا ہے، چنانچہ ”مذاہب عالم کا تقابلی مطالعہ“‘ کا ایک اقتباس اس کے سارے پس منظر پر یوں روشنی ڈالتا ہے کہ ”4 صدیوں تک 25 دسمبر تاریخ ولادت مسیحؑ نہیں سمجھی جاتی تھی، 530ء میں سیتھیا کا ڈایونیس اکسیگز نامی ایک راہب جو کہ ایک منجم (ASTROLOGER) بھی تھا، تاریخ ولادت مسیحؑ کی تحقیق اور تعین کیلئے مقرر ہوا، سو اس نے حضرت مسیح علیہ السلام کی ولادت 25 دسمبر مقرر کی کیونکہ مسیحؑ سے پانچ صدیاں قبل 25 دسمبر مقدس تاریخ سمجھی جاتی تھی بہت سے دیوتاؤں کا اس تاریخ پر یا اس سے ایک دو دن بعد پیدا ہونا تسلیم کیا جا چکا تھا، چنانچہ راہب نے آفتاب پرست اقوام میں عیسائیت کو مقبول بنانے کیلئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تاریخ ولادت 25 دسمبر مقرر کر دی۔“
پھر عیسائیوں کا یہ عقیدہ بھی ہے کہ ”25دسمبر کو اللہ کا بیٹا پیدا ہوا تھا“ (العیاذ باللہ) سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مسلمانوں نے اس دن کو کیوں منانا شروع کر دیا، نہ تو ان کا یہ عقیدہ ہے اور نہ ہی اسکی تاریخی حیثیت سچی ہے بلکہ اس کا سارا دارومدار خودساختہ اور جعل سازی پر مبنی ہے، اس دن عیسائی جو کچھ کرتے ہیں وہی مسلمانوں نے بھی کرنا شروع کر دیا ہے، ہمارے ملک پاکستان میں عیسائی چند فیصد ہیں اور مسلمان کثرت میں ہیں لیکن اس کے باوجود مسلمان ان سے مرعوب ہیں اور جس جوش و جذبہ سے اس دن کو مناتے ہیں انتہائی افسوسناک بات ہے، اس موقع پر عیسائی شراب نوشی کرتے ہیں حالانکہ ان کی اپنی بائبل میں 38 مقامات میں شراب نوشی کو حرام قرار دیا گیا ہے جبکہ صرف برطانیہ کا حال یہ ہے کہ ہر سال کرسمس کے موقع پر 7 ارب 30 کروڑ پاؤنڈ کی شراب پی جاتی ہے، شراب نوشی، مذہب بیزاری، بدکاری، ہم جنس پرستی، ناچ گانا، سود، مردوزن کا اختلاط، بت پرستی، جوا اور جو خرافات عیسائی اس موقع پر انجام دیتے ہیں یہ تو اصل عیسائیت میں بھی ناجائز ہیں، انہیں بعد کے منچلوں اور مفاد پرستوں نے عیسائیت کیساتھ نتھی کر کے رواج دیا ہے اور پھر ان سے متاثرہ مسلمانوں نے بھی ان کی دیکھا دیکھی ان سے بھی بڑھ چڑھ کر اسے منانا شروع کر دیا ہے، اب مسلمان بھی اس موقع پر لاکھوں روپے کی شراب چڑھا جاتے ہیں، برائی و بدکاری، جوابازی اور دیگر تمام امور میں عیسائیوں کے بھی کان کتر دیتے ہیں، اسلئے مسلمانو آؤ اپنے خدا کی طرف اور دیکھو کہ وہ کیا فرماتا ہے، سورۃ مریم پڑھو تمہیں پتہ چلے کہ عیسائیوں کا عقیدہ کیا ہے، جس کرسمس پر ہم خیر سگالی کیلئے عیسائیوں کی خوشیوں میں شریک ہوتے ہیں اور انہیں مبارکبادیں دیتے ہیں، اس کا پس منظر خدا کی طرف سے سنیں اور عبرت حاصل کریں، اللہ تعالی نے قرآن کریم میں فرمایا ہے”اور کہا (عیسائیوں نے) کہ بنا لیا ہے خدائے رحمان نے بیٹا، البتہ لائے ہو تم ایک بڑی ناگوار بات، قریب ہے کہ آسمان پھٹ پڑیں اس سے اور زمین شق ہو جائے اور گر پڑیں پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر، اس وجہ سے کہ پکارتے ہیں یہ لوگ رحمان کیلئے اولاد، اور نہیں ہے لائق رحمن کیلئے کہ وہ بنائے اولاد۔“
یہ ہے کرسمس ڈے منانے کا پس منظر، اللہ رب العزت ہی مسلمانوں کو ہدایت نصیب فرمائے اور اپنے عذاب سے بھی بچائے، آمین یا رب العالمین۔