پنجاب ٹرانسپیرنسی (شفافیت) اور معلومات تک رسائی کا ایکٹ (قانون)، اس قانون کا بنیادی طور پر یہ مطلب ہے کہ آپ ایک شہری کے طور پر، عوامی اداروں سے معلومات کے لئے پوچھ سکتے ہیں یا کسی بھی ریکارڈ کی کاپی حاصل کرسکتے ہیں۔ ان معلومات میں عوامی اداروں کی جانب سے فراہم کی جانے والی خدمات، ان اداروں کے عملے کے بارے میں، یا ان کے پاس کتنے پیسے ہیں اور یہ اسے کس طرح خرچ کرتے ہیں کے بارے میں معلومات شامل ہوسکتی ہیں اس کے علاوہ اور بہت کچھ. آر ٹی آئی قانون میں شامل ہے ۔ یہ قانون اس اصول پر مبنی ہے کہ معلومات حکومت کے لیے نہیں بلکہ عوام کے لیے ہیں۔
اس قانون کے تحت ہر شہری کسی بھی عوامی ادارے (بپلک باڈی) جن میں صوبائی محکمے یا ان سے منسلک محکمے، خود مختار اور نیم خود مختار ادارے، کمپنیاں، خصوصی حکومتی ادارے یا وہ این جی اوز جو حکومت سے فنڈ لیتی ہیں کی جانب سے مرتب کیے گئے ریکارڈ تک رسائی حاصل کرنے کا حق رکھتا ہے.
اس ایکٹ کے مجوزات کے مطابق عوامی ادارے کی جانب سے کسی بھی سائل کی جانب سے دی جانے والی درخواست پر کسی بھی معلومات یا ریکارڈ تک رسائی سے انکار نہیں کیا جائے گا.
اس ایکٹ کے تحت فوری طور پر اور سب سے کم اور مناسب قیمت پر، سائل کے لیے انفارمیشن کے افشا کو یقینی بنایا جائے گا۔
یہ قانون ادھر نافذ العمل ہو گا جہاں کسے عوامی ادارے کی جانب سے معلومات کا ریکارڈ رکھتے ہوئے کسی سائل کی درخواست پر معلومات تک رسائی کو مسترد کردیا جائے گا یا پھر درخواست دہندہ کی جانب سے دی جانے والی درخواست پر عوامی ادارے کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کیے جائیں گئے۔
یہ ممکن ہے کہ آپ کی جانب سے دی جانے والی آر ٹی آئی درخواست پر آپ کی درخواست کو جس طرح ہینڈل کیا گیا ہے آپ اس سے خوش نہیں ہیں۔ اس میں ہوسکتا ہے کہ پبلک انفارمیش آفیسر نے آپ کی درخواست پر بہت طویل عرصے سے جواب نہیں دیا، یا آپ کو متعلقہ معلومات فراہم نہیں کی گئیں اور نہ آپ کو اس کی وجہ بتائی گئی ہے۔ یا پھر آپ سے زیادہ پیسے وصول کیے گئے ہیں وغیر وغیرہ اس طرح کے دیگر معاملات میں آپ اپنی شکایت انفارمیشن کمیشن میں درج کروا سکتے ہیں. اور اگر آپ کی شکایت جائز ہوئی تو، آپ کی درخواست پر انفارمیشن کمیشن ایکشن لیے گا۔ انفارمیشن کمیشن ایک آزاد ادارہ ہے جو ایسی درخواستوں کو ہینڈل کرنے لیے لیے بنایا گیا ہے۔
اس قانون کے مطابق
"درخواست دہندگان" وہ شخص ہے جو معلومات کے حصول کے لیے درخواست دیتا ہے اس میں کوئی شخص یا اس کا وکیل جس کے ذریعہ درخواست دی گئی ہے یا اس کے ایما پر کام کرنے والا دوسرا شخص یا کونسل ہو سکتی ہے۔
"شکایت" کا مطلب یہ ہے کہ درخواست دہندہ کی جانب سے لکھ کر جو درخواست دی گئی ہے کسی بھی معلومات کے حصول کے لیے
"پبلک انفارمیشن آفیسر" کا مطلب یہ ہے وہ سرکاری ملازم جس کو عوامی ادارے نے معلومات فراہم کرنے کے لئے خصوص طور پر نامزد کیا ہوا ہے
اس قانون کے تحت پبلک انفارمیشن آفیسر 14 دن کے اندر آپ کی درخواست پر معلومات کو فراہم کرنے کا پابند ہے۔
"انفارمیشن" کا مطلب اس قانون کے تحت مطلوب عوامی دستاویزات اور ریکارڈز ہے، لیکن اس ایکٹ میں سیکشن 8 کے تحت ایسا ریکارڈ شامل نہیں ہے جس سے کسی فرد کی رازداری کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے؛
معلومات حاصل کرنے کا طریقہ؟
اس قانون کے تحت کسی بھی عوامی ادارے سے معلومات حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ ایک درخواست لکھ کر پبلک انفارمیشن آفیسر کو دیں۔ اور پبلک انفارمیشن آفیسر آپ کو اس کے بدلے میں ایک رسید دے گا۔ جس کا مطلب ہے کہ آپ کی درخواست جمع ہو گئی ہے۔
اس انفارمیشن کا آپ کو کیا فائدہ ہے؟
معلومات تک رسائی کا یہ قانون آپ کو اس قابل بناتا ہے کہ آپ جان سکیں کہ حکومت آپ کے لیے کیا کررہی ہے۔ مثال کے طور پر:
اس قانون کے تحت اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ سرکاری حکام کسی سروس کے لیے آپ سے زیادہ پیسے تو چارج نہیں کررہے۔
یہ قانون ٹھیکیداروں کو اس بات کا پابند بناتا ہے کہ وہ تمام ترقیاتی منصوبوں جن میں سڑکیں اور پانی کے منصوبے وغیرہ شامل ہیں ان کا حساب رکھے۔
اس قانون کے تحت آپ کی جانب سے کسی بھی سرکاری ادارے کو نوکری کے لیے دی جانے والی درخواست پر آپ سوال اٹھا سکتے ہیں کہ آپ کی درخواست کے ساتھ کیا ہوا اور آپ کو کیوں رد کیا گیا اور دوسرے کو کسی میرٹ پر منتخب کیا گیا۔
اس قانون کے تحت کن باتوں تک آپ کی رسائی ممکن نہیں ہے؟
یہ قانون جہاں آپ کو بہت ساری معلومات تک رسائی دیتا ہے وہاں کچھ معلومات تک آپ کی رسائی مکمن نہیں ہے۔ ان معلومات میں:
نیشنل سیکورٹی اور پبلک آرڈر
پاکستان کے دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات کے بارے میں معلومات
کسی بھی شخص کے بارے میں اس کی ذاتی معلومات تک رسائی
قانونی طور پر استحکام کی معلومات
حکومت کے جائز تجارتی مفادات
کسی شخص کی زندگی یا اس کی صحت کے بارے میں معلومات
جسٹس ایڈمنسٹریشن سے متعلق معلومات
حکومتی معیشت
حکومتی پالیساں
وغیر شامل ہیں۔
ملک عثمان - شرقپور ڈاٹ کام