اگر آپ اپنے اردگرد نظر ڈالیں اور روز مرہ کی استعمال کی چیزوں کو دیکھیں، مثلا، کولڈ ڈرنکس، کھانے کی اشیا جو پیک ہوتی ہیں، صابن، شیمپو، الیکڑانک کی اشیا، کتابیں عرض کہ مارکیٹ میں آپ کو ہر دوسری چیز پر لائنوں کی شکل میں ایک بارکوڈ نظر آتا ہے جن میں سے بعض کے نیچے کوئی نمبر لکھا ہوتا ہے اور بعض کے نیچے نہیں۔ بارکوڈ بنیادی طور پر دو طرح کے ہوتے ہیں لینیر یا لکیری بارکوڈ اور 2 ڈی بارکوڈ۔ 2 ڈی بارکوڈ کے بارے میں، میں آپ کو اپنے دوسرے کسی بلاگ میں بتاوں گا۔ لکیری بارکوڈ جس کو انگریزی میں لینیر بارکوڈ بھی کہتے ہیں اس کی بہت سے مزید اقسام ہیں۔ لیکن ان میں سے سب سے زیادہ استعمال ہونے والی قسم کو یو پی سی بارکوڑ کہتے ہیں۔ یو پی سی انگریزی زبان کا مخف ہے جس کا مطلب یونیورسل پروڈکٹ کوڈ ہے۔
اب سوال یہ کہ کیا آپ نے کھبی اس بات پر غور کیا ہے کہ یہ کوڈ کہاں سے آتے ہیں اور ان کا کیا مطلب ہے اور یہ کیوں ہر دوسری پراڈکٹ کے اوپر چسپاں ہوتے ہیں۔ شروع میں یو پی سی بارکوڈ کو اس لیے ایجاد کیا گیا تھا تا کہ یوٹلیٹی سٹورز یا کریانے کی دوکانوں وغیرہ پر اشیا کی چیکنگ کے عمل کو تیز بنایا جاسکے اور اشیا کی انوینٹری کو بہتر انداز میں برقرار رکھا جاسکے۔ لیکن یہ نظام اتنا مقبول ہوا کہ یہ دیگر ریٹیل مصنوعات تک بھی پھیل گیا کیونکہ یہ بہت کامیاب تھا۔ یو پی سی جس کمپنی نے ایجاد کیا اس کا نام یونیفارم کوڈ کونسل (یو سی سی) ہے۔ ایک کارخانہ دار یا مینوفیکچرر جو کوئی پراڈکٹ تیار کرتا ہے وہ اپنی پراڈکٹ کی مخصوص شناخت کے لیے اس کمپنی کے پاس بارکوڈ کے لیے اپلائی کرتا ہے اور اس کے لیے وہ ان کو سالانہ فیس ادا کرتا ہے۔ اور کے نتیچے میں یو سی سی کمپنی اس کارخانہ دار کو ایک 6 عددی شناختی نمبر جاری کرتی ہے۔ جس کے ساتھ اس کو استعمال کرنے کی ہدایات بھی ہوتی ہیں۔ اگر آپ عام طور پر کسی بھی یو پی سی بارکوڈ کو دیکھیں تو یہ 12 عدد پر مشتمل ہوتا ہے۔ اور اس کی علامت دو حصوں پر مشتمل ہوتی ہے۔
لائنوں کی شکل میں جو کہ مشین کے پڑھنے کے لیے ہوتا ہے۔
دوسرا نمبرز کی صورت میں جو کہ انسانوں کے پڑھنے کے لیے ہے۔
ان 12 عدد میں سے پہلے 6 عدد کسی بھی کارخانہ دار کا مخصوص شناختی نمبر ہوتا ہے۔ اگر آپ میرے اس بلاگ کے ساتھ منسلک بارکوڈ کی تصویر کو دیکھیں تو آپ کو لائنوں کے نیچے پہلے چھ عدد 639382 نظر آئیں گے جو کے کارخانہ دار کا شناختی کوڈ ہے اس کے بعد اگلے پانچ عدد 00039 یہ کسی بھی پراڈکٹ کا مخصوص کوڈ ہیں۔ کارخانہ دار کی طرف سے ملازم شخص جس کو یو پی سی کوآرڈینیٹر کہتے ہیں۔ مصنوعات کو یہ نمبر تفویض کرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اور وہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ایک نمبر ایک پراڈکٹ کے علاوہ دوسری پر استعمال نہ ہو۔ عام طور پر ہر وہ اشیا جو کارخانہ دار فروخت کرتا ہے ان میں سے ہر پراڈکٹ اور ہر پراڈکٹ کی ہر پیکنگ سائز کے لیے ایک الگ کوڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہذا 12 اونس کوک کی بوتل کے لیے ایک الگ کوڈ ہوگا جبکہ 16 اونس کی کوک کی بوتل کے لیے ایک الگ کوڈ اس طرح ٹین پیک کے لیے الگ کوڈ ہوگا اور پلاسٹک کی بوتل کے لیے الگ کوڈ۔
ان 12 عدد میں سے آخری نمبر کو چیک ڈیجٹ یا پوائنٹ کہا جاتا ہے۔ یہ آخری نمبر اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ بارکوڈ ٹھیک ہے یا نہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ یہ کیلکولیکشن کیسے ہوتی ہے۔ اس کو سمجھنے کے لیے اگر آپ
اوپر والی مثال کو لیں جس کا کوڈ 63938200039 ہے۔
سب سے پہلے اگر آپ ان تمام عدد کو اوڈ پوزیشن (مثلا 1، 3، 5، 7) کے لحاظ سےجمع کریں ۔ 6+9+8+0+0+9 تو رزلٹ 32 آئے گا۔
اس کے بعد دوسرے سٹیپ میں اس عدد (32 کو 3 سے ضرب دے دیں۔) 32*3 تو رزلٹ 96 آئے گا۔
اب ان عدد کو پہلے سٹیپ کو دوبارہ دہراتے ہوئے ایون پوزیشن (مثلا 2، 4، 6، 8) کے لحاظ سے جمع کریں۔ 3+3+2+0+3 تو رزلٹ 11 آئے گا۔
اب چوتھے سٹیپ میں دوسرے اور تیسرے سٹیپ کے رزلٹ کو جمع کریں 96+11 تو رزلٹ 107 آئے گا۔
اب چوتھے سٹیپ میں جو رزلٹ آیا ہے اس میں 3 کو جمع کردیں مثلا 107+3 تو اب اگر آپ کا رزلٹ 110 آتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کا کوڈ ٹھیک ہے اور آپ کا چیک ڈیجٹ (عدد) 3 ہے جیسا کہ آپ بارکوڈ کی تصویر کے آخر میں دیکھ سکتے ہیں۔
ہر بار جب بھی بارکوڈ سکینر اس پراڈکٹ کے پو پی سی کوڈ کو سکین کرتا ہے تو وہ اسی حساب سے کام کرتا ہے۔ اگر حساب کے مطابق چیک ڈیجٹ (عدد) باقی کوڈ کے لحاظ سے ٹھیک نہیں آرہا تو اس کا مطلب ہے کہ کچھ غلط ہے۔ اور اس پراڈکٹ کو دوبارہ سکین کرنے کی ضرورت ہے۔
بڑے سٹورز میں ہر پراڈکٹ کی انفارمیشن کمپیوٹر کے ڈاٹا بیس میں اس یو پی سی کوڈ کے ساتھ محفوظ ہوتی ہے۔ جیسے ہی سکینر اس پراڈکٹ کے بار کوڈ کو سکین کرتا ہے اس ڈاٹا بیس میں سے اس کوڈ کے عوض اس پراڈکٹ کی معلومات جس میں اس کی قیمت، سائز، رنگ اور دیگر تفصیلات ہوتی ہیں سکرین پر ڈسپلے ہو جاتی ہیں۔ اگر چیزوں کی قیمت کو اس بارکوڈ کے اندر فیڈ کردیا جائے تو پھر یہ فکس ہو جائے گی اور کھبی تبدیل نہیں ہوسکے گی جب تک آپ اس بارکوڈ کو تبدیل نہ کریں۔ اس لیے چیزوں کی قیمت اور دوسری معلومات کو کمپیوٹر کے ڈاٹا بیس میں رکھا جاتا ہے تا کہ جب چاہا اس کو تبدیل کردیا۔ مگر اس کا مخصوص بارکوڈ ہمیشہ یہی رہے گا۔
ایک اور چیز جو آپ نے نوٹس کی ہو اگر آپ بڑے بڑے کارخانہ دار (مینوفیکچرز) کی پراڈکٹ کو دیکھیں تو ان میں آپ کو مخصوص شناختی کوڈ کے ساتھ بہت سے صفر نظر آئیں گے۔ مثال کے طور پر کوک کمپنی کا شناختی کوڈ 049000 ہے۔ تاہم اگر کوک کے ٹین پیک یا پھر 2 لیڑ والی بوتل کو دیکھیں تو آپ کے صرف 3 عدد ہی نظر آئیں گے۔ اور بارکوڈ کے ٹوٹل 8 عدد۔ ایسا کیوں ہے۔ ؟۔ اس مختصر بارکوڈ کو زیرو سپریسڈ نمبر کہتے ہیں۔
ان مکمل نمبروں سے زیرو سپریسڈ نمبر بنانے کے لیے بھی باقاعدہ اصول موجود ہیں۔ لیکن بنیادی آئیڈیا یہ ہے کہ چار ہندسوں میں سے صفروں کا ایک سیٹ چھوڑنا ہے۔
اگر آپ تصویر میں گرین والے بارکوڈ کو دیکھیں تو 049000 کوڈ میں سے صرف 049 تین عدد لیے گئے ہیں۔ اس کے بعد 551 اس ائٹم کا نمبر ہے جو کہ اصل میں 00551 ہے اس طرح اس بارکوڈ کے آخر میں عدد 6 چیک ڈیجٹ ہے۔ ان زیرو سپریسڈ کوڈ کو بنانے کا مقصد چھوٹی اشیا پر چھوٹے بارکوڈ کو چسپاں کرنا ہے۔
بارکوڈ میں سے پہلا عدد کارخانہ دار کی مخصوص پہچان کے لیے ایک خاص عدد ہے۔ اس کو نمبر سسٹم کریکٹر کہا جاتا ہے۔
مندرجہ ذیل اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مختلف نمبر کے نظام کے حروف کا مطلب کیا ہے:
0 = معیاری یو پی سی نمبر (صفر ہونا ضروری ہے زیرو سپریسڈ نمبرز کے لیے)
1 = ریزروڈ (مخصوص)
2 = مختلب وزن دار اشیاء (پھل، سبزیوں، گوشت، وغیرہ) کے لیے
3 = دواسازی کی پراڈکٹ کے لیے
4 = سٹورز میں خوردہ فروشوں کی مارکیٹنگ کے لیے (ہر اسٹور اپنا اپنا کوڈ مقرر کرسکتا ہے، لیکن کوئی دوسرا اسٹور ان کو سمجھ نہیں سکے گا.)
5 = کوپنز کے لیے
6 = سٹینڈرڈ یو پی سی نمبر
7 = معیاری یو پی سی نمبر
8 = ریزروڈ (مخصوص)
9 = ریزروڈ (مخصوص)
کیا ہم کسی بھی یو پی سی بارکوڈ (لائنوں) کو ڈی کوڈ کرسکتے ہیں ؟
اب سوال یہ ہے کہ آپ کسی بھی یو پی سی بارکوڈ (لائنوں) کو ڈی کوڈ کرنا چاہتے ہیں کیا ایسا ممکن ہے ۔ جی ہاں آپ کسی بھی یو پی سی بارکوڈ کی بآسانی ڈی کوڈ کرسکتے ہیں۔
سب سے پہلے اگر آپ کسی بھی 12 عددی بارکوڈ کو دیکھیں تو یہ کالی لائنوں جن کے درمیان سفید رنگ کی خالی جگہ ہے پر مشتمل ہوتا ہے۔ اب اگر فرض کریں ان کالی لائنوں میں سے جو سب سے پتلی لائن ہے آپ اس کو ایک یونٹ کا نام دیتے ہیں۔ اوپر والی تصویر میں بائیں جانب والی پہلی لائن۔
اسی طرح ان سلاخوں اور خالی جگہوں کو ایک، دو، تین یا چار یونٹس کے تناسب کے لحاظ سے چوڑائیوں میں دیکھا جا سکتا ہے. اگر آپ کسی بھی بار کوڈ کو دیکھتے ہیں تو آپ ان چار چوڑائیوں کی مثال دیکھ سکتے ہیں.
کسی بھی بار کوڈ کا آغاز "1-1-1" ہے، بائیں طرف شروع ہونے والی سلاخوں کا پہلا یونٹ آپ کو ایک سیاہ بار ملتی ہے جس کے بعد ایک یونٹ سفید جگہ (بار) ہے اور اس بعد ایک یونٹ وسیع سیاہ بار (سلاخ) ہے : ان کی ترتیب کچھ یوں بنتی ہے۔ کالی سلاخ، پھر سفید سلاخ پھر کالی سلاخ۔ ان باروں (سلاخوں) کو ہندسوں کے لحاظ سے یوں ترتیب دیا جاتا یے۔
0 = 3-2-1-1
1 = 2-2-2-1
2 = 2-1-2-2
3 = 1-4-1-1
4 = 1-1-3-2
5 = 1-2-3-1
6 = 1-1-1-4
7 = 1-3-1-2
8 = 1-2-1-3
9 = 3-1-1-2
اوپر ایک چیز غور طلب ہے کہ اگر آپ اوپر تمام باروں کے عدد کو جمع کریں تو سب کا رزلٹ 7 آتا ہے۔
چلیں اب ہم اوپر والے بار کوڈ (043000181706) کو ڈی کوڈ کرتے ہیں۔
یہ بار کوڈ ایک معیاری یا سٹینڈرڈ کوڈ 1-1-1 (بار - خالی جگہ - بار) کے مطابق شروع ہوتا ہے
صفر 1-1-2-3 ہے (سپیس - بار - سپیس - بار).
چار 2-3-1-1 (سپیس- بار - سپیس - بار) ہے.
تین 1-1-4-1 ہے (سپیس - بار - سپیس - بار) ہے۔
اگلے تین صفر 1-1-2-3 ہیں (سپیس بار - سپیس بار).
درمیان میں ایک معیاری 1-1-1-1-1 (سپیس - بار - سپیس - بار - سپیس) ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس کہ دائیں جانب نمبروں کو آپٹیکلی الٹ دیا گیا ہے۔!
نبمر ون 1-2-2-2 ہے (بار - سپیس - بار - سپیس).
آٹھ 3-1-2-1 ہے (بار - سپیس - بار - سپیس) ہے.
ون 1-2-2-2 ہے (بار - سپیس - بار - سپیس)
سات 2-1-3-1 ہے (بار - سپیس - بار - سپیس).
صفر 1-1-2-3 ہے (بار - سپیس - بار - سپیس).
چھ چھ 1-1-1-4 (بار کی جگہ بار - اسپیس) ہے.
سٹاپ کریکٹر 1-1-1 (بار - سپیس - بار) ہے.
اس طرح آپ کسی بھی لائنوں والے یو پی سی بارڈ کوڈ کو ڈی کوڈ کرسکتےہیں۔
ملک عثمان - شرقپور ڈاٹ کام