کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان میں ایک ایسا شہر بھی ہے جسے سرکاری طورپرامرودوں کا شہر قرار دے دیا گیا ہے۔ جی ہاں اگر آپ ضلع شیخوپورہ کے علاقے شرقپورشریف کے بارے میں جانتے ہیں توپھر آپ یہ بھی جانتے ہوں گئے کہ شرقپور کے امرود پورے پاکستان میں مشہور ہیں۔ جس طرح سوات کے علاقے کے سیب اپنے ذائقے کی وجہ سے پورے پاکستان کے علاوہ پوری دنیا میں مشہور ہیں۔ اسی طرح پنجاب کے قصبے تحصیل شرقپور کے امرودوں کو اپنے ذائقے کی وجہ سے سوات کے سیبوں کا نعمل البدل قرار دیا جاتا ہے۔ امرود ایک انتہائی ذائقے دار پھل ہے اور اگر وہ شرقپور کے علاقے کا ہو تو پھر اس کے ذائقے کا کیا کہنا۔ شرقپور کے امرود چاہے وہ چھوٹی صراحی ہو ، بڑی صراحی، سدا بہار صحرائی یا پھر گولہ اوردیگر اقسام یہ سب ملک بھر میں مشہور ہیں اور ان کا ذائقہ بھی بہت عمدہ ہے اور بغیر بیجوں والے امرود کے تو کیا ہی کہنے ہیں۔ تحصیل شرقپور میں حد نگاہ تک پھیلے خوبصورت باغات کو دیکھنے اور امرود خریدنے لوگ دور دور سے آتے ہیں۔ یہ پھل ہزاروں افراد کیلئے روزگار کا ذریعہ بھی ہیں۔ شرقپور کے امرودوں کی وجہ سے 19 نومبر 2016 کو ضلعی انتظامیہ شیخوپورہ نے سرکاری طور پر شرقپور کو باقاعدہ طور پر امرودوں کا شہر قرار دیکر نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا۔
امرود کی تاریخ
امرود کو لاطینی امریکہ کا ایک پھل کہا جاتا ہے اس کی بنیاد لاطینی امریکہ سے بتائی جاتی ہے۔ اس کو پودوں کی ٹروپیکل کیڑیگری میں شامل کیا جاتا ہے اس کیٹیگری کے پھل پودوں پر لگتے ہیں۔ اور یہ پھل زیادہ ٹھنڈ برداشت نہیں کرسکتے۔ امرود سب سے زیادہ کھائے جانے والے پھلوں کی اقسام میں سے ہے۔ امرود کے پتے عموما 5 سے 15 سینٹی میٹر تک لمبے ہوسکتے ہیں۔ اس کے پھل کا جو پھول بنتا ہے وہ سفید رنگ کا ہوتا ہے جس میں 5 پتیاں ہوتی ہیں۔ اس کے پھل کے اندر بہت سے بیج ہوتے ہیں۔ انگلش میں امرود کو گاوا کہا جاتا ہے جو کہ ہسپانوی زبان ارواکن سے اخذ کردہ ہے۔ اس کو بعد میں بہت سے یوریی اور ایشیا کی زبانوں میں شامل کرلیا گیا۔
امرود کے لئے ایک اور اصطلاح پیرو بھی استعمال ہوتی ہے جو کے پیر (ناشپاتی) سے ماخوذ ہے. یہ اصطلاح مغربی بحر ہند میں واقع ممالک میں عام ہے اور شاید ہسپانوی یا پرتگالی زبان سے ماخوذ کردہ ہے۔ برصغیر پاک وہند اور مشرق وسطی کی ریاستوں میں اس پھل کو امرود کہا جاتا ہے جو کہ ممکنہ طور پر ایک اصطلاح امروت سے اخذ کردہ ہے جس کے عربی اور ترکی زبانوں میں معنی ناشپاتی کے ہیں۔
صحت کے لیے امرود کے فوائد
امرود غذائیت سے بھرپور ایک مکمل پھل ہے جس کے اندر بہت سے سے وٹامن پائے جاتے ہیں جو کہ صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہیں۔ امرود کے اندر فی 100 گرام کے لحاظ سے24 فیصد پروٹین 18 فیصد فائبر 12 فیصد وٹامن اے، 4 فیصد وٹامن بی ون 2 فیصد وٹامن بی تھری 381 فیصد وٹامن سی، 12 فیصد پوٹاشیم 11 فیصد کاپر، 8 فیصد میگنیشیم پایا جاتا ہے۔
امرود کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتاہے۔ میکسیکو میں ایک جوس ایگوا فیرسکا بہت مشہور ہے جس کا بنیادی عنصر امرود کا جوس ہے۔ اس کے علاوہ یہ ٹھنڈی اور گرم ساسسز میں بھی استعمال ہوتا ہے اس کے علاوہ یہ آرٹیسین کینڈی، خشک پھلوں، فروٹ بارز، ڈیزرٹ فروٹ کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔ کئی ممالک میں امرود کو کاٹ کر یا بغیر کاٹے ویسے ہی سیب کی طرح کھایا جاتا ہے۔ کئی ممالک میں اسے نمک اور مرچ ڈال کر کھایا جاتا ہے۔ فلپائن میں پکا ہوا امرود کھانا پکانے کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔ تائیوان میں یہ مقبول سینک کے طور پر بیچا جاتا ہے جو کہ موسم گرم میں مختلف گلی کوچوں اور مارکیٹوں میں چینی اور نمک ملے خشک پاوڑر کے ساتھ بیچا جاتا ہے۔ پاکستان میں اسے موسم سرما کا قومی پھل بھی کہا جاتا ہے.
اس کے اندر پیکٹن کے عنصر کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے اسے اعلی سطح پر کاسمیٹکس مصنوعات، کینڈی، جیلی، جام، مربہ اور جوس بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اندر سے سرخ امرود کو ٹماٹر کے متبدال کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
امرود کے بیجوں کا تیل کیروٹین، وٹامن اے، وٹامن سی، تانبے، زنک اور سیلینیم کے ایک بنیادی ذریعہ کے طور بھی استعمال ہوتا ہے۔
1950کے بعد سے امرودوں کو خاص طور پر اس کے پتوں میں موجود حیاتیاتی اجزا کو مختلف ادویات میں اور مطالعہ کے لیے بھی استعمال کیا جارہا ہے۔
امرود صحت کے لیے درج ذیل حیرت انگیز خصوصیات کا حامل پھل ہے۔
وٹامن سی : کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک امرود کے اندر وٹامن سی ایک عام سنگترے سے 4 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ وٹامن سی آپ کو مدافتی نظام کو بہتر بنانے اور مختلف بیماریوں سے بچاو کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
امرود فائبر سے مالا مال ہیں ان کے کھانے سے آپ کا نظام انہضام، آنتیں اور معدہ صاف رہتا ہے اور آپ کو پاخانہ کھل کر آتا ہے ۔اس کے علاوہ یہ بلڈ شوگر کو کم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
وٹامن اے یا ریٹینال اچھی نظر کے لئے فائدہ مند ہے.اور امرود ریٹینال سے مالا مال ہے، لہذا اگر آپ کو گاجر پسند نہیں ہے تو آپ متبادل کے طور پراپنی آنکھوں کی روشنی کو بہتر بنانے کے لئے امرود کھا سکتے ہیں۔
امرود کے اندر ایک معدنی عنصر فولیٹ ہوتا ہے جو کہ انسانوں میں اولاد کے حصول کے لیے مدد دیتا ہے۔
امرود آپ کے بلڈ پریشر کو نارمل رکھنے میں مدد دیتا ہے ایک کیلے اور امرود میں تقریبا ایک جیسا پوٹاشیم پایا جاتا ہے۔
امرود کے اندر کاپر کا ایک ٹریس عنصر پایا جاتا ہے جو کہ تائرواڈ گلٹی کے روکنے میں مدد دیتا ہے۔ جسم میں تائرواڈ گلٹی کے بڑھنے سے آپ کو بہت سے صحت کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
امرود پروسٹیٹ کینسر کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں لائکوپین کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ چھاتی کے کینسر کے خلیات کو بھی ترقی کرنے سے روکتا ہے۔
امرود کے اندر فائبر زیادہ ہونے کی وجہ سے اور گلیسیمک انڈیکس کم ہونے کی وجہ سے یہ زیابیطس یا شوگر کے لیول کو اچانک بڑھنے سے روکتا ہے۔
امرود جسم میں سوڈیم اور پوٹاشیم کی مقدار کو توازن میں رکھتا ہے اس لیے اس سے بلڈ پریشر بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔
اس میں دوسرے پھلوں کی نسبت غذائی فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اس لیے صرف ایک امرود آپ کی روزانہ کی فائبر کا 12 فیصد حصہ پورا کردیتا ہے۔ جو کہ آپ کے نظام انہظام کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔ امرود کے پھل کے بیجوں کو اگر چبا کر یا ویسے کھایا جائے تو یہ آپ کے پاخانے کو کھل کر نکلنے میں مدد دیتے ہیں۔
امرود کے اندر فولک ایسڈ یا وٹامن بی 9 ہونے کی وجہ سے یہ حاملہ عورتوں کے لیے نہایت فائدہ مند ہےاس سے بچے کا اعصابی نظام مضبوط ہوتا ہے اور اس کو اعصابی بیماریوں سے بھی حفاظت کرتا ہے۔ اس لیے اکثر حاملہ عورتوں کو امرود کھانے کی تلقین کی جاتی ہے۔
امرود کے پتے سوزش، انفیکشن اور جراثیموں کے مارنے میں نہایت فائدہ مند ہیں جن کے اندر انٹی بیکٹیریل کی صلاحیت ہوتی ہے اس لیے گھروں میں امرود کے پتے دانتوں کے درد کے علاج کے لیے بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ امرود کے پتوں کا جوس دانت کے درد کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔
امرود میں موجود میگنیشیم پٹھوں اور اعصاب کو آرام دینے میں مدد دیتا ہے جس سے آپ کے جسم کے پٹھے اور اعصاب نارمل رہتے ہیں۔ دفتر میں زیادہ کام کرنے کی وجہ سے تھکاوٹ یا کسی سخت ورزش کے بعد ایک امرود آپ کے پٹھوں کو نارمل کرنے میں نہایت فائدہ مند ہے۔
امرود دماغی طاقت کو بڑھانے کے لیے نہایت فائدہ مند ہے امرود میں وٹامن بی 3 اور بی 6 پائے جاتے ہیں جو کہ دماغ کو پہنچنے والے خون کی سرکولیشن کو بڑھاتے ہیں۔
وہ لوگ جو اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں امرود ان کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔ امرود آپ کی پروٹین، وٹامن یا فائبر کی مقدار پر کوئی سمجھوتا کیے بغیر آپ کے میٹابولیزم کو بڑھتا ہے جو کہ وزن کم کرنے میں نہایت فائدہ مند ہے۔
امرود کا جوس فلو کے علاج کے لیے ایک نہایت عمدہ ٹوٹکا ہے۔ موسم کی تبدیلی یا ہوا سے پیدا کردہ بیماریوں سے آپ کو فلو ہو سکتا ہے اس صورت میں آپ امرود کا جوس پیئں جو نہایت فائدہ مند ہے۔
امرود میں وٹامن اے، وٹامن سی، کیروٹین اور لائکوپین پائے جاتے ہیں جو کہ جلد پر نکلنے والے رینکلز جھریوں سے محفوظ رکھتے ہیں جو اینٹی ایجنگ ریمڈی ہے۔
امرود آپ کی جلد اور بالوں کے لیے بھی بہت فائدہ مند ہے۔جس طرح امرود غذائیت سے بھر پور اور آپ کی صحت کےلیے فائدہ مند ہے، اسی طرح امرود کے پتے بھی آپ کےلیے بہت فائدہ مند ہیں۔امرود کے پتے آپ کے بالوں کی صحت کو بہتر بنانے میں بے حد مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ امرود کے پتوں میں وٹامن بی وافر مقدار میں موجودہوتا ہےجوکہ بالوں کےلیے بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔ جب آپ اپنی ڈائٹ میں وٹامن بی کو شامل کریں گے تو آپ کو اپنی بالوں کی صحت میں واضح فرق نظر آئے گا۔ وٹامن بی بالوں کے بڑھنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے اور آپ کے بالوں کی نشونما میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ایک مٹھی امرود کے پتوں کو 1 لیٹر پانی میں15 سے 20 منٹ تک کےلیے ابال لیں۔ جب پانی ابل جائے تو ٹھنڈا کرنے کے لیے اس کو کمرے کے درجہ حرارت پر رکھ دیں۔ اب پانی میں سے پتوں کو الگ کردیں اور پانی کو اپنے بالوں میں اوپر سے نیچے تک تیل کی طرح لگالیں۔ پانی کو سر کی جڑوں پر زیادہ لگائیں۔اس عمل سے آپ کے بال گرنا بالکل بند ہوجائیں گے اور بال جلدی جلدی بڑھنا شروع ہوجائیں گے۔ اس کے علاوہ جن افراد کےبال گر رہے ہیں، وہ بال بھی گرنا بند ہوجائیں گے۔
امرود کے پتے پیٹ کے درد، ڈائریامیں بھی نہایت فائدہ مند ہیں۔ امرود کے پتوں کو ابال کر ٹھنڈا کرکے پی لیں، اس سےآپ کو پیٹ کے درد میں کافی افاقہ ہوگا۔
امرود کی چائے کھانسی اور بند گلے کےلیے بھی بہت فائدہ مند ہوتی ہے۔اس چائے کے استعمال سے آپ کوکھانسی سے فوری نجات حاصل ہوجاتی ہے۔
امرود کے پتوں کو چبانے سے آپ کے دانتوں کی صحت بھی اچھی ہوتی ہے۔ اس عمل سے آپ کو دانت کے درد کی شکایت نہیں ہوتی ۔
اس کے علاوہ امرود کے بہت سے ایسے فوائد ہیں جن سب کا ذکر شاید ادھر کرنا مکمن نہ ہو۔
شرقپور میں پائے جانے والے امرود کی پنیری کی اقسام
شرقپور میں امرود کی پنیری کی درج ذیل اقسام پائی جاتی ہیں جو کہ پورے پاکستان میں مشہور ہیں۔
چھوٹی صراحی (یہ پھل اوپر سے لمبا اور نیچے سے صراحی کی شکل میں گول ہوتا ہے اس لیے اسے صراحی کہا جاتا ہے۔)۔
بڑی صراحی - یہ بھی چھوٹی صراحی کی طرح کا پھل ہوتا ہے مگر یہ تھوڑا بڑھا اور وزن میں زیادہ ہوتا ہے۔
گولا - یہ پکنے کے بعد سفید اور چمکدار ہوجاتا ہے۔
سدا بہار - یہ سردیوں اور گرمیوں دونوں موسموں میں پھل دیتا ہے۔
سرخا - اس قسم میں امرود اوپر سے سرخ ہوجاتے ہیں۔
امرود کی پنیری کیسے تیار ہوتی ہے۔
امرود کی پنیری کو تیار کرنے کے لیے جن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے وہ درج ذیل ہیں۔ سب سے پہلے پکے ہوئے امرود لیے کر ان کو رکھ لیا جاتا ہے اور جب وہ گل جاتے ہیں تو ان میں سے گودے سمیت یا بغیر گودے کے بیج نکال لیے جاتے ہیں۔ اس کے بعد زمین تیار کی جاتی ہے اور اس میں گوڈی کی جاتی ہے (زمین کو نرم کیا جاتا ہے)۔ اور پھر ان بیجوں کو اس زمین پر بکھیر دیا جاتا ہے اور اوپر سے ہاتھ سے یا پھر کسی لکڑی سے مٹی کو لیول کیا جاتا ہے تاکہ بیج اس مٹی میں مکس ہو جائیں اور زمین کی مٹی میں دفن ہو جائیں۔ اس کے علاوہ لائنیں بنا کر ان کو ترتیب سے بھی زمین میں دبا دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد اوپر سے پانی دیا جاتا ہے اور اس زمین کو چھوڑ دیا جاتا ہے اور ایک بار پھر 3 یا 4 دن بعد زمین کو خشک ہونے کے بعد پانی دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد جب ان بیجوں سے کونپلیں زمین سے باہر نکلنی شروع ہوتی ہیں تو پھر ایک بار پانی دیا جاتا ہے۔ اگر گرم موسم ہو تو ان کو کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے کہ سورج کی گرمی ان تک پہنچتی رہے۔ اور اگر موسم سرد ہو تو ان کو پلاسٹک کی شیٹ سے کورکردیا جاتا ہے۔ تا کہ ان کو ٹھنڈی ہوا نہ لگے اور ان کو پلاسٹک کی وجہ سے گرمائش پہچتی رہے۔ بیجوں سے یہ کونپلیں گرمی کے موسم میں تقریبا 20 سے 25 دنوں میں نکل آتی ہیں۔ لیکن سرد موسم میں یہ 30 دن سے زیادہ لیے لیتی ہیں۔
ان کونپلوں کو پنیری کا مکمل پودا بننے میں تقریبا ایک سے سوا سال لگ جاتا ہے۔ اس دوران ضرورت کے مطابق جب زمین خشک ہونے لگتی ہے تو پانی دیے دیا جاتا ہے۔ تقریبا 6 ماہ بعد ان پودوں کو یوریا کھاد دی جاتی ہے یا پھر اسے مختلف زہریلی دوائیاں پانی میں مکس کرکے اس پنیری کو دیی جاتیں ہیں تا کہ وہ زمین میں مکس ہو جائیں۔ اس کے علاوہ اسے کیڑے مکڑوں سے بچانے کے لیے دوائیوں کا سپرے بھی کیا جاتا ہے۔ اورساتھ ساتھ زمین کی گوڈی (زمین کو نرم) بھی کی جاتی ہے۔
پنیری کا مکمل پودا تیار ہونے کے بعد اس پودے کو زمین میں سے اس کی جڑوں سمیت سائڈوں کی مٹی کے ساتھ زمین سے نکال لیا جاتا ہے۔ جسے عرف عام میں گاچی بھی کہا جاتا ہے۔ پھر اس گاچی کو کسی پلاسٹک کے بیگ میں ڈال دیا جاتا ہے تا کہ جڑوں کی مٹی ان سے الگ نہ ہو۔ بعض لوگ بیجوں سے کونپلیں نکلنے کے فورا بعد ہی گاچی تیار کر لیتے ہیں اس طرح ان کو کسی دوسری جگہ منتقل کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔
اب دوسرے مرحلے میں اس پنیری سے باغ تیار کرنے کے لیے باغ والی زمین میں تقریبا 15 سے 20 فٹ کے فاصلے پر گڑھے کھود کر اس گاچی کو ان گڑھوں میں فٹ کردیا جاتا ہے۔ اور سائیڈوں میں مٹی ڈال کر اوپر سے پانی دیا جاتا ہے تا کہ وہ مٹی بیٹھ جائے۔ اس کے بعد 3 یا 4 چاد دن بعد پھر پانی دیا جاتا ہے۔
امرود کا ایک مکمل پودا تیار ہونے میں تقریبا تین سال لیے لیتا ہے۔ اس سے پہلے اڑھائی سال بعد ان پودوں میں تھوڑا تھوڑا پھل لگنا شروع ہو جاتا ہے مگر مکمل پھل یہ تین سال بعد دینے کے قابل ہوتا ہے۔ اس دوران اس کو کیڑے مکڑوں اور بیماریوں سے بچانے کے لیے سپرے وغیرہ بھی کیے جاتے ہیں۔
عموما یہ پودا سال میں دو پھل دیتا ہے ایک سردیوں میں اور ایک گرمیوں میں۔ لیکن سدابہار پنیری کا پودا سارا سال پھل دیتا رہتا ہے۔
ایک پودا سال میں 5 کلو سے لیے کر 200 کلو تک پھل دے دیتا ہے۔ اور ایک پودے سے سال میں تقریبا 15 سے 20 تک پیٹیاں تیار ہو جاتی ہیں۔
امرود کی فصل کو جو بیماریاں لگتی ہیں ان میں زیادہ تر لمبی ٹانگوں والی امریکن مکھی کی ایک قسم ہے جو پھل کو ڈنگ مارتی ہے جس سے اس میں کیڑا پڑ جاتا ہے۔ اس مکھی سے پھل کو بچانے کے لیے سپرے کیا جاتا ہے۔ بعض اوقات بوتلوں میں پانی کے ساتھ دوائی مکس کرکے پودوں پر لٹکا دیا جاتا ہے اور اس زہریلے پانی کو پینے سے وہ مکھی مر جاتی ہے۔ اس کو عام زبان میں پھندا لگانا بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ امرود کے پتوں میں زنک کی کمی ہونے کی وجہ سے بھی بیماریاں لگ سکتی ہیں۔ اس کے لیے پودوں کو یا تو جانوروں کا گوبر یا پھر کھاد ڈالی جاتی ہے۔
شرقپور سے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں امرودوں کی پیٹیاں ٹرکوں میں ڈال کر پورے پاکستان خصوصا لاھور،راولپنڈی اور پشاور وغیرہ میں سپلائی کی جاتی ہیں۔