جشن عیدمیلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اس پر دلائل

29/11/2017  (7 سال پہلے)   2436    کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن
ایک بہت اہم سوال جو میلاد شریف کی مخالفت کرنے والوں کی جانب سے کیا جاتا ہے کہ صحابہ کرام علیہم الرضوان جو آپﷺ سے مثالی اور بے لوث محبت کرتے تھے۔ آپﷺ کی زندگی میں یا وصال کے بعد کیا انہوں نے کبھی جشن عید میلاد النبی منایا؟
جواب: جی ہاں! صحابہ کرام علیہم الرضوان نے بھی حضور پرنورﷺ کا میلاد منایا اور سرور کونینﷺ کے سامنے منعقد کیا۔ میرے رسولﷺ نے منع کرنے کے بجائے خوشی کا اظہار فرمایا۔
 جلیل القدر صحابی حضرت حسان بن ثابت رضی اﷲ عنہ بارگاہ رسالتﷺ میں قصیدہ پڑھ کر جشن ولادت منایا کرتے تھے۔
 
 حدیث: سرکارﷺ خود حضرت حسان رضی اﷲ عنہ کے لئے منبر رکھا کرتے تھے تاکہ وہ اس پر کھڑے ہوکر سرکارﷺ کی تعریف میں فخریہ اشعارپڑھیں۔ سرکارﷺ حضرت حسان رضی اﷲ عنہ کے فرماتے اﷲ تعالیٰ روح القدس (حضرت جبرائیل علیہ السلام) کے ذریعہ حسان کی مدد فرمائے (بحوالہ: بخاری شریف جلد اول صفحہ نمبر65)
 
 حدیث: حضرت ابو درداء رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ میں سرکارﷺ کے ساتھ حضرت عامر انصاری رضی اﷲ عنہ کے گھر گیا۔ وہ اپنی اولاد کوحضورﷺ کی ولادت کے واقعات سکھلا رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ آج کا دن ہے۔ سرکارﷺ نے اس وقت فرمایا اﷲ تعالیٰ نے تم لوگوں کے واسطے رحمت کا دروازہ کھول دیا اور سب فرشتے تم لوگوں کے لئے دعائے مغفرت کررہے ہیں جو شخص تمہاری طرح واقعہ میلاد بیان کرے اس کو نجات ملے گی۔ (بحوالہ رضیہ التنویر فی مولد سراج المنیر)
 
 حدیث: حضرت ابو قتادہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ بارگاہ رسالتﷺ میں عرض کی گئی یارسول اﷲﷺ آپ پیر کا روزہ کیوں رکھتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا اسی دن میں پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی (بحوالہ صحیح مسلم)
 
 حدیث: بیہقی اور طبرانی شریف میں ہے کہ سرکار اعظمﷺ نے اعلان نبوت کے بعد ایک موقع پر بکرے ذبح کرکے دعوت کی۔ اس حدیث کے معنی لوگ یہ لینے لگے کہ سرکار اعظمﷺ نے اپنا عقیقہ فرمایا، اس کا جواب امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ دیتے ہیں۔ سرکار اعظمﷺ کا عقیقہ آپ کے دادا عبدالمطلب رضی اﷲ عنہ نے ساتویں دن کردیا تھا۔ سرکار اعظمﷺ کا بکرے ذبح کرکے دعوت کرنا حقیقت میں اپنا میلاد منانا تھا۔
 
سوال: کیا علمائے امت کے اقوال و افعال سے جشن عیدمیلاد النبیﷺ کا ثبوت ملتا ہے؟
جواب: اس امت کے بڑے بڑے مفتیان کرام، علماء کرام، مفسرین، محدثین، شارحین اور فقہاء نے اپنی اپنی کتابوں میں جشن عید میلاد النبیﷺ منانے کو باعث اجر وثواب لکھا ہے، چنانچہ علمائے امت کے اقوال ملاحظہ ہوں۔
 
 حضرت امام اعظم علیہ الرحمہ (المتوفی 150ھ) آپ رحمتہ اﷲ علیہ کا نام تعارف کا محتاج نہیں۔ آپ کی دینی خدمات اس قدر ہیں کہ ساری دنیا کے مسلمان ان شاء اﷲ عزوجل تا قیامت کے علم سے مستفید رہیں
گے۔ آپ رحمتہ اﷲ تعالیٰ علیہ اپنے ’’قصیدہ نعمانیہ‘‘ میں حضور نبی اکرمﷺ کا میلاد شریف یوں بیان کرتے ہیں:
یعنی! ’’آپﷺ ہی وہ ہیں کہ اگر آپﷺ نہ ہوتے تو کچھ نہ ہوتا اور آپ پیدا نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ پیدا کیا جاتا۔ آپﷺ وہ ہیں جن کے نور سے چودھویں کا چاند منور ہے اور آپﷺ ہی کے نور سے یہ سورج روشن ہے اور حضرت عیسٰی علیہ السلام آپ کی خوشخبری سنانے آئے اور آپﷺ کے حسن صفات کی خبر لے کر آئے‘‘ (قصیدۂ نعمانیہ، صفحہ 196، 195ء)
 
۔ حضرت امام شافعی علیہ الرحمہ (المتوفی 204ھ) آپ علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’میلاد شریف منانے والا صدیقین، شہداء اور صالحین کے ساتھ ہوگا‘‘ (النعمتہ الکبریٰ بحوالہ ’’برکات میلاد شریف‘‘ ص 6)
 
۔ حضرت امام احمد بن حنبل علیہ الرحمہ (المتوفی 241ھ) آپ علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں ’’شب جمعہ، شب قدر سے افضل ہے کیونکہ جمعہ کی رات سرکار علیہ السلام کا وہ نور پاک اپنی والدہ سیدہ آمنہ رضی اﷲ عنہا کے مبارک رحم میں منتقل ہوا جو دنیا و آخرت میں ایسی برکات و خیرات کا سبب ہے جوکسی گنتی و شمار میں نہیں آسکتا‘‘ (اشعتہ اللمعات)
 
۔ امام فخر الدین رازی علیہ الرحمہ (المتوفی 606ھ) فرماتے ہیں کہ ’’جس شخص نے میلاد شریف کا انعقاد کیا۔ اگرچہ عدم گنجائش کے باعث صرف نمک یا گندم یا ایسی ہی کسی چیز سے زیادہ تبرک کا اہتمام نہ کرسکا تو ایسا شخص برکت نبوی سے محتاج نہ ہوگا اور نہ ہی اس کا ہاتھ خالی رہے گا‘‘ (النعمتہ الکبری، بحوالہ برکات میلاد شریف ص 5)
 
۔ حضرت امام سبکی رحمتہ اﷲ علیہ (المتوفی 756ھ) آپ رحمتہ اﷲ علیہ نے اپنے ’’قصیدہ تائیہ‘‘ کے آخر میں حضور نبی کریمﷺ کو خطاب کرتے ہوئے کہا ہے۔
ترجمہ ’’میں قسم اٹھاتا ہوں کہ اگر تمام دریا و سمندر میری سیاہی ہوتے اور درخت میرا قلم ہوتے اور میں آپﷺ کی عمر بھر نشانیاں لکھتا تو ان کا دسواں حصہ بھی نہ لکھ پاتا کیونکہ آپ کی آیات و صفات ان چمکتے ستاروں سے بھی کہیں زیادہ ہیں‘‘ (نثرالدرر علی مولد ابن حجر، ص 75)
 
۔ حافظ ابن کثیر (المتوفی 774ھ) فرماتے ہیں ’’رسول اﷲﷺ کی ولادت کی شب اہل ایمان کے لئے بڑی شرافت، عظمت، برکت اور سعادت کی شب ہے۔ یہ رات پاکی ونظافت رکھنے والی، انوار کو ظاہر کرنے والی، جلیل القدر رات ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے اس رات میں وہ محفوظ پوشیدہ جوہر ظاہر فرمایا جس کے انوار کبھی ختم ہونے والے نہیں‘‘ (مولد رسولﷺ، صفحہ 262)
 
۔ امام حافظ بن حجر رحمتہ اﷲ علیہ (المتوفی 852ھ) نے ایک سوال کے جواب میں لکھا ’’میرے لئے اس (محفل میلاد) کی تخریج ایک اصل ثابت سے ظاہر ہوئی، دراصل وہ ہے جو بخاری و مسلم میں موجود ہے:
ترجمہ ’’حضور نبی کریمﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ نے یہودیوں کو دسویں محرم کا روزہ رکھتے دیکھا۔ ان سے دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ وہ دن ہے، جس دن اﷲ تعالیٰ نے فرعون کو غرق کیا تھا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کو نجات دی تھی، ہم اس دن کا روزہ شکرانے کے طور پر رکھتے تھے‘‘
(صحیح البخاری، کتاب الصوم، باب صوم یوم عاشوراء ، رقم الحدیث 2004، ص 321)
(صحیح المسلم، کتاب الصیام، باب صوم یوم عاشوراء رقم الحدیث 2656، ص 462)
 
علامہ ابن حجر فرماتے ہیں: اس روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے کسی معین دن میں احسان فرمانے پر عملی طور پر شکر ادا کرنا چاہئے۔ پھر فرماتے ہیں حضور سرور کائنات نبی رحمتﷺ کی تشریف آوری سے بڑی نعمت اور کیا ہوسکتی ہے (نثرالدر علی مولد ابن حجر، ص 47)
 
۔ امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ (المتوفی 911ھ) آپ فرماتے ہیں کہ میلاد النبیﷺ کے سلسلہ میں منعقد کی جانے والی یہ تقریب سعید (مروجہ محافل میلاد) بدعت حسنہ ہے جس کا اہتمام کرنے والے کو ثواب ملے گا۔ اس لئے کہ اس میں حضور نبی کریمﷺ کی تعظیم، شان اور آپ کی ولادت باسعادت پر فرحت و مسرت کا اظہار پایا جاتا ہے (حسن المقصد فی عمل المولد، ص 173)
 
پیران پیر حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اﷲ عنہ ہر اسلامی مہینے کی گیارہ تاریخ کو سرکار دوعالمﷺ کے حضور نذرونیاز پیش فرماتے تھے (قرۃ الناظر ص 11)
 
حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی رحمتہ اﷲ علیہ اپنے والد شاہ عبدالرحیم رحمتہ اﷲ علیہ کا واقعہ بیان فرماتے ہیں ’’میرے والد نے مجھے خبر دی کہ میں عید میلاد النبیﷺ کے روز کھانا پکوایا کرتا تھا۔ ایک سال تنگدست تھا کہ میرے پاس کچھ نہ تھا مگر صرف بھنے ہوئے چنے تھے۔ میں نے وہی چنے تقسیم کردیئے۔ رات کو سرکار دوعالمﷺ کی زیارت سے مشرف ہوا اور کیا دیکھتا ہوں کہ حضورﷺ کے سامنے وہی چنے رکھے ہیں اور آپ خوش ہیں‘‘ (درثمین ص 8)
 
حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی رحمتہ اﷲ علیہ اور ان کے صاحبزادے شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمتہ اﷲ علیہ کا معمول تھا کہ 12 ربیع الاول کو ان کے ہاں لوگ جمع ہوتے، آپ ذکر ولادت فرماتے پھر کھانا اور مٹھائی تقسیم کرتے (الدرالمنظم ص 89)
 
جو چیز اسلام سے ٹکرائے وہ بدعت سیۂ یعنی بری بدعت ہے اور جو دین اسلام سے نہ ٹکرائے اور جن کاموں کو قرآن و سنت میں منع نہیں کیا گیا، وہ بدعت حسنہ یعنی اچھی بدعت ہے۔
صحابہ کرام علیہم الرضوان اور اہل بیت اطہار نے سرکار اعظمﷺ کے ظاہری زمانے میں اور بعد میں اپنے دل سے بہت سی ایسی اچھی بدعتیں یا نئے کام بھی کئے، جن کا حکم نہ قرآن مجید میں آیا، جو نہ سرکار اعظمﷺ نے خود کئے اور نہ کرنے کا حکم دیا۔
 
(1) حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ نے کاتب وحی حضرت زید بن ثابت رضی اﷲ عنہ کو قرآن مجید جمع کرنے کا حکم دیا تو حضرت زید رضی اﷲ عنہ نے عرض کیاکہ آپ رضی اﷲ عنہ وہ کام کیوں کرتے ہیں جو سرکار اعظمﷺ نے نہیں کیا؟ تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ نے فرمایا کہ یہ کام اچھا ہے (بخاری شریف)
(2) نماز تراویح ایک عبادت ہے جو سرکار اعظمﷺ کی ظاہری حیات میں ہر سال پورے رمضان جماعت سے نہیں ہوئی تھی مگر حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ نے اسے رائج کرتے ہوئے اس کے لئے ’’بدعت‘‘ کا لفظ استعمال کیا اور فرمایا ’’یہ کتنی اچھی بدعت ہے‘‘ (بخاری شریف)
(3) حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ نے جمعہ میں دو اذانوں کا طریقہ شروع کیا
(4) حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے ایک ہی شہر میں نماز عید کے دو اجتماعات شروع کئے
(5) حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے علم نحو ایجاد کیا
(6) حضرت عمر رضی اﷲ عنہ نے علم صرف ایجاد کیا
(7) حضرت حباب رضی اﷲ عنہ نے پہلی مرتبہ شہید کئے جانے سے پہلے دو رکعت نفل ادا کئے
(8) حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ نے وعظ کے لئے جمعرات کا دن متعین کیا (بخاری شریف)
(9) حضرت بلال رضی اﷲ عنہ وضو کے بعد دو رکعت نماز ادا فرماتے تھے حالانکہ سرکار اعظمﷺ نے انہیں اس کا حکم نہیں دیا تھا
(10) حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ نے قرآن مجید کو جمع کرکے ایک کتابی صورت تشکیل دی۔
 
امام ابو شامہ جو امام نووی شارح صیح مسلم کے استاذ الحدیث ہیں فرماتے ہیں۔
"ہمارے زمانے میں جو بہترین نیا کام کیا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ لوگ ہر سال حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کے دن صدقات اور خیرات کرتے ہیں اور اظہار مسرت کے لئے اپنے گھروں اور کوچوں کو آراستہ کرتے ہیں کیونکہ اس میں کئی فائدے ہیں فقرا و مساکین کے ساتھ احسان اور مروت کا برتاو ہوتا ہے نیز جو شخص یہ کام کرتا ہے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے دل میں اللہ تعالیٰ کے محبوب کی محبت اور عظمت کا چراغ ضیا بار ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدا فرما کر اور حضور کو رحمت للعالمین کی خلعت فاخرہ پہنا کر مبعوث فرمایا ہے۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر بہت بڑا احسان ہے جس کا شکریہ ادا کرنے کے لئے اس پر محبت اور مسرت کا اظہار کیا جارہا ہے۔"
 
ایک دوسرے محدث امام سخاوی کا ارشاد ہے۔ آپ فرماتے ہیں۔
"کہ موجودہ صورت میں محفل میلاد کا انعقاد قرون ثلاثہ کے بعد شروع ہوا پھر اس وقت سے تمام ملکوں میں اور تمام شہروں میں اہل اسلام میلاد شریف کی محفلوں کا انعقاد کرتے رہے ہیں اس کی راتوں میں صدقات و خیرات سے فقرا و مساکین کی دلدادی کرتے ہیں حضور کی ولادت باسعادت کا واقعہ پڑھ کر حاضرین کو بڑے اہتمام سے سنایا جاتا ہے اور اس عمل کی برکتوں سے اللہ تعالیٰ اپنے فضل عمیم کی ان پر بارش کرتا ہے۔"
 
ایک تیسرے محدث جو ضعیف احادیث پر تنقید کرنے میں بے رحمی کی حد تک بے باک ہیں یعنی علامہ ابن جوزی (علامہ ابو الفرج عبدالرحمٰن بن جوزی) کی رائے بھی اس سلسلہ میں ملاحظہ فرمائیں۔
"ابن جوزی فرماتے ہیں کہ محفل میلاد کی خصوصی برکتوں سے یہ ہے کہ جو اسکو منعقد کرتا ہے اس کی برکت سے سارا سال اللہ تعالیٰ کے حفظ و امن میں رہتا ہے اور اپنے مقصد اور مطلوب کے جلدی حصول کے لئے یہ بشارت ہے۔"
 
صیح بخاری میں یہ حدیث موجود ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کی خبر جب ابولہب کی لونڈی ثوبیہ نے اسے دی تو اپنے بھتیجے کی ولادت کی خوشخبری سن کر اس نے اپنی لونڈی کو آزاد کردیا۔ اگرچہ اس کی موت کفر ہوئی اور اس کی مذمت میں پوری سورت نازل ہوئی لیکن میلاد مصطفیٰ پر اظہار مسرت کی برکت سے ہر سوموار کو اسے پانی کا گھونٹ پلایا جاتا ہے اور اس کے عذاب میں بھی اس روز تخفیف کی جاتی ہے۔
 
علامہ ابو القاسم سہیلی لکھتے ہیں۔
"ابلیس ملعون زندگی میں چار مرتبہ چیخ مار کررویا۔ پہلی مرتبہ جب اس کو ملعون قرار دیا گیا۔ دوسری مرتبہ جب اسے بلندی سے پستی کی طرف دھکیلا گیا تیسری مرتبہ جب سرکار دو عالم کی ولادت باسعادت ہوئی اور چوتھی مرتبہ جب سورۃ فاتحہ نازل ہوئی۔"
 
شیخ محقق حضرت علامہ مولانا شاہ عبدالحق محدث دہلوی رحمتہ اﷲ علیہ کا فرمان مبارک:
’’میلاد شریف کرنے والوں کے لئے اس میں سند ہے جوشب میلاد خوشیاں مناتے ہیں اور مال خرچ کرتے ہیں۔ یعنی ابولہب کافر تھا اور قرآن پاک اس کی مذمت میں نازل ہوا۔ جب اسے میلاد کی خوشی منانے اور اپنی لونڈی کے دودھ کو آنحضرتﷺ کے لئے خرچ کرنے کی وجہ سے جزا دی گئی تو اس مسلمان کا کیا حال ہوگا جو محبت اور خوشی سے بھرپور ہے اور میلاد پاک میں مال خرچ کرتا ہے‘‘ (مدارج النبوۃ دوم ص 26)
 
اللہ تعالیٰ سورہ یونس (58) میں فرماتے ہیں۔
"اے حبیب! آپ فرمائیے اللہ کا فضل اور اس کی رحمت سے اورپس چاہیے کہ اس پر خوشی منائیں یہ بہتر ہے ان تمام چیزوں سے جن کو وہ جمع کرتے ہیں۔
 
حضرت آمنہ فرماتی ہیں کہ جس رات کو سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی۔ میں نے ایک نور دیکھا جس کی روشنی سے شام کے محلات جگمگا اٹھے۔ یہاں تک کہ میں ان کو دیکھ رہی تھی۔ دوسری روایت میں ہے جب حضور کی ولادت باسعادت ہوئی حضرت آمنہ سے ایک نور نکلا جس نے سارے گھر کو بقعہ نور بنا دیا اور ہر طرف نور ہی نور ہو گیا۔
حضرت عبدالرحمان بن عوف کی والدہ الشفا جن کی قسمت میں حضور کی دایہ بننے کی سعادت رقم تھی وہ کہتی ہیں کہ جب سیدہ آمنہ کے ہاں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی تو حضور کو میں نے اپنے دو ہاتھوں پر سہارا اور میں نے ایک آواز سنی جو کہہ رہی تھی۔ 
تیرا رب تجھ پر رحم فرمائے
شفا کہتی ہیں
"اس نور مجسم کے ظاہر ہونے سے میرے سامنے مشرق و مغرب میں روشنی پھیل گئی یہاں تک کہ میں نے شام کے بعض محلات کو دیکھا۔"
حضرت شفا کہتی ہیں کہ جب میں لیٹ گئی تو اندھیرا چھا گیا اور مجھ پر رعب اور کپکپی طاری ہوگئ اور میرے دائیں جانب سے روشنی ہوئی تو میں نے کسی کہنے والے کو سنا وہ پوچھ رہا تھا
تم اس بچے کو لیے کرکہاں گئے تھے۔
جواب ملا میں انہیں لیے کر مغرب گیا تھا۔
پھر وہی اندھیرا وہی رعب اور وہی لرزا مجھ پر لوٹ آیا پھر میری بائیں جانب سے روشنی ہوئی میں سنا کوئی پوچھ رہا تھا تم اسے کدھر لے گئے تھے دوسرے نے جواب دیا۔
میں انہیں مشرق کی طرف لیے گیا تھا اب دوبارہ نہیں لے جاوں گا۔ 
یہ بات میرے دل میں کھٹکتی رہی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے رسول کو مبعوث فرمایا اور میں ان لوگوں میں سے تھی جو سب سے پہلے حضور پر ایمان لائے۔
حضرت آمنہ فرماتی ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت ہوئی تو آپ زمین پر گھٹنوں کے بل بیھٹے تھے اور آسمان کی طرف دیکھ رہے تھے۔ آپ کی ناف پہلے ہی کٹی یوئی تھی۔
حضرت عباس فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب پیدا ہوئے تو آپ کی ناف کٹی ہوئی تھی اور آپ مختون تھے۔ یہ معلوم ہونے پر آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب کو بڑا تعجب ہوا اور فرمایا کہ میرے اس بچے کی بہت بڑی شان ہوگی۔
شاعر دربار رسالت حضرت حسان بن ثابت کو اللہ تعالیٰ نے طویل عمر عطا فرمائی ساٹھ سال آپ نے جہالت میں گزارے اور ساٹھ سال بحثیت ایک سچے مسلمان مومن کے آپ نے زندگی گزاری۔ آپ فرماتے ہیں 
میری عمر ابھی سات آٹھ سال تھی مجھ میں اتنی سمجھ بوجھ تھی کہ جو میں دیکھتا اورسنتا تھا وہ مجھے یادرہتا تھا۔ ایک دن علی الصبح ایک اونچے ٹیلے پر یثرب میں ایک یہودی کو میں نے چیختے چلاتے ہوئے دیکھا وہ یہ اعلان کررہا تھا۔
اے گروہ یہود سب میرے پاس اکھٹے ہوجاو۔ وہ اس کا اعلان سن کر بھاگتے ہوئے آئے۔ اس سے پوچھا کیا بات ہے اس نے کہا۔
" وہ ستارہ طلوع ہوگیا جس نے اس شب طلوع ہونا تھا جو بعض کتب قدیمہ کے مطابق احمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ولادت کی رات ہے۔
کعب احبار کہتے ہیں کہ میں نے تورات میں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسی علیہ اسلام کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے وقت سے آگاہ کیا تھا۔ اور موسیٰ علیہ اسلام نےاپنی قوم کو وہ نشانی بتادی تھی آپ نے فرمایا تھا کہ وہ ستارہ جو تمہارے نزدیک فلاں نام سے مشہور ہے جب اپنی جگہ سے حرکت کرے گا تو وہ وقت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کا ہوگا اور یہ بات بنی اسرائیل میں ایسی عام تھی کہ علما ایک دوسرے کو بتاتے تھے اور اپنی آنے والی نسل کو اس سے خبردار کرتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے آپ نے ان لوگوں سے روایت کی ہے جو ولادت باسعادت کے وقت موجود تھے۔ آپ نے کہا
مکہ میں ایک یہودی سکونت پذیر تھا جب وہ رات آئی جس میں اللہ تعالیٰ کے پیارے رسول کی ولادت باسعادت ہوئی تو ایک یہودی نے قریش کی ایک محفل میں جاکر پوچھا کہ اے قریش! کیا آج رات تمہارے ہاں کسی بچے کی ولادت ہوئی ہے۔ قوم نے اپنی بے خبری کا اظہار کیا اس یہودی نے کہا کہ میری بات خوب یاد کرلو اس رات اس آخری امت کا نبی پیدا ہوا ہے اور اے قریشیو! وہ تمہارے قبیلہ میں سے ہوگا۔ اور اس کے کندھے پر ایک جگہ بالوں کا گجھا ہو گا لوگ یہ بات سن کر  اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے ہر شخص نے اپنے گھر والوں سے پوچھا انہیں بتایا گیا کہ آج رات عبداللہ بن عبدالمطلب کے ہاں ایک فرزند پیدا ہوا ہے۔ جس کو محمد کے بابرکت نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ لوگوں نے یہودی کو آکر بتایا اس نے کہا مجھے لے چلو اور مجھے وہ مولود دکھاو۔ چنانچہ وہ اسے لیے کرحضرت آمنہ کے گھر آئے انہوں نے حضرت آمنہ سے کہا ہمیں اپنا فرزند دکھاو۔ وہ بچے کو اٹھا کر ان کے پاس لے آئے۔ انہوں نے اس بچے کی پشت سے کپڑا ہٹایا تو وہ یہودی کندھوں کے درمیان بالوں کے اس گچھے (مہر نبوت) کو دیکھ کر غش کھا کر گر پڑا جب اسے ہوش آیا تو لوگوں نے پوچھا تمہیں کیا ہوا گیا تھا تو اس نے بصد حسرت کہا کہ آج بنی اسرائیل سے نبوت ختم ہوگئی۔ اے قبیلہ قریش تم خوشیاں مناو اس مولود مسعود کی برکت سے مشرق و مغرب میں تمہاری عظمت کا ڈنکا بجے گا۔
اس قسم کی بے شمار روایات جو اسلامی کتب میں درج ہیں۔ ان میں سے چند درج ذیل ہیں۔
 
جس رات آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولات باسعادت ہوئی تھی اس رات پوری دنیا میں صرف لڑکے پیدا ہوئے تھے کہ لڑکی پیدا نہیں ہوئی تھی۔
ایران کا آتش کدہ جو کہ ایک ہزار سال سے جل رہا تھا اور ایران کے آتش پرستوں نے کبھی اسے ایک ہزار سال سے بجھنے نہیں دیا تھا وہ بجھ گیا۔
روم (اس دور کی سپر پاور) کے بادشاہ کے محل کے کنگروں میں دراڑیں پڑگئیں۔
آپ کی پیدائش کے بعد آسمان کے دروازے جنات کے لیے بند کردیے گئے اس سے پہلے جنات روزانہ صبح صادق کے وقت پہلے آسمان کے دروازے کے پاس جاکر فرشتوں کی باتیں سنتے تھے جن کی ڈیوٹیاں لگائی جارہی ہوتیں تھیں کہ آج انہوں نے دنیا میں جاکر کیا کرنا ہے۔ اور جنات یہ باتیں سن کر اور آکر اپنے کاہنوں کو بتاتے تھے کہ آج دنیا میں فلاں جگہ یہ کچھ ہونے والا ہے۔ اور وہ کاہن لوگوں کو بتا کر ان سے پیسے بٹورتے تھے۔ مگرآقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش کے بعد وہ دروازہ جنات کے لیے بند کردیا تھا اور اب جب بھی جنات اس طرف جانے کی کوشش کرتے فرشتے ان کو آگ کا ایک الاوہ مارتے۔
 
اہلحدیث فرقہ کے مشہور عالم مولانا اسحاق اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔
https://www.facebook.com/ManChaleyKaSauda/videos/1548315878512432/

 

سوشل میڈیا پر شیئر کریں یا اپنے کمنٹ پوسٹ کریں

اس قلم کار کے پوسٹ کیے ہوئے دوسرے بلاگز / کالمز
ویلنٹائن ڈے کیا ہے۔
11/02/2018  (6 سال پہلے)   1722
کیٹیگری : سماجی اور سیاسی    قلم کار : ایڈمن

بسنت میلہ (کائیٹ فیسٹیول) اور ہماری روایات
04/02/2018  (6 سال پہلے)   1766
کیٹیگری : فن اور ثقافت    قلم کار : ایڈمن

سرفس ویب، ڈیپ ویب اور ڈارک ویب کیا ہیں۔
29/01/2018  (6 سال پہلے)   2295
کیٹیگری : ٹیکنالوجی    قلم کار : ایڈمن

ذرہ نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی
21/01/2018  (6 سال پہلے)   1219
کیٹیگری : سپورٹس اور گیمنگ    قلم کار : ایڈمن

حضرت حافظ محمد اسحٰق قادری رحمتہ اللہ علیہ
15/01/2018  (6 سال پہلے)   1765
کیٹیگری : تاریخ    قلم کار : ایڈمن

وقار انبالوی ایک شاعر، افسانہ نگار اور صحافی
11/01/2018  (6 سال پہلے)   3154
کیٹیگری : تحریر    قلم کار : ایڈمن

جامعہ دارالمبلغین حضرت میاں صاحب
11/12/2017  (7 سال پہلے)   1833
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

ناموس رسالت اور ہمارا ایمان
21/11/2017  (7 سال پہلے)   1659
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

حضرت میاں شیر محمد شیرربانی رحمتہ اللہ علیہ
21/11/2017  (7 سال پہلے)   1741
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

ٍصحافتی اقتدار اور ہماری ذمہ داریاں
12/09/2017  (7 سال پہلے)   5496
کیٹیگری : تحریر    قلم کار : ایڈمن

پوسٹ آفس (ڈاکخانہ) شرقپور شریف
29/03/2017  (7 سال پہلے)   2645
کیٹیگری : دیگر    قلم کار : ایڈمن

ہمارا معاشرہ اور کمیونٹی سروس
24/03/2017  (7 سال پہلے)   1894
کیٹیگری : سماجی اور سیاسی    قلم کار : ایڈمن

حاجی ظہیر نیاز بیگی تحریک پاکستان گولڈ میڈلسٹ
19/03/2017  (7 سال پہلے)   2224
کیٹیگری : تاریخ    قلم کار : ایڈمن

جامعہ حضرت میاں صاحب قدس سرہٰ العزیز
16/03/2017  (7 سال پہلے)   2099
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

آپ بیتی
15/03/2017  (7 سال پہلے)   2200
کیٹیگری : سیاحت اور سفر    قلم کار : ایڈمن

جامعہ مسجد ٹاہلی والی
13/03/2017  (7 سال پہلے)   2112
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

ابوریحان محمد ابن احمد البیرونی
11/03/2017  (7 سال پہلے)   2700
کیٹیگری : سائنس    قلم کار : ایڈمن

حضرت سیدنا سلمان الفارسی رضی اللّٰہ عنہ
02/03/2017  (7 سال پہلے)   2110
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

انٹرنیٹ کی دنیا
01/03/2017  (7 سال پہلے)   1963
کیٹیگری : ٹیکنالوجی    قلم کار : ایڈمن

حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
28/02/2017  (7 سال پہلے)   2189
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

ابرہہ کی خانہ کعبہ پر لشکر کشی
27/02/2017  (7 سال پہلے)   3075
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

خطہ ناز آفریں - شرقپور
21/02/2017  (7 سال پہلے)   1898
کیٹیگری : تحریر    قلم کار : ایڈمن

پاکستان میں صحافت اور اس کا معیار
21/02/2017  (7 سال پہلے)   1858
کیٹیگری : سماجی اور سیاسی    قلم کار : ایڈمن

امرودوں کا شہر شرقپور
11/02/2017  (7 سال پہلے)   4472
کیٹیگری : خوراک اور صحت    قلم کار : ایڈمن

دنیا کا عظیم فاتح کون ؟
30/01/2017  (7 سال پہلے)   1753
کیٹیگری : تاریخ    قلم کار : ایڈمن

حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری رحمتہ اللہ علیہ
15/10/2016  (8 سال پہلے)   4533
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

حضرت میاں غلام اللہ ثانی لا ثانی رحمتہ اللہ علیہ
15/10/2016  (8 سال پہلے)   4612
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

تبدیلی کیسے ممکن ہے ؟
06/10/2016  (8 سال پہلے)   1763
کیٹیگری : سماجی اور سیاسی    قلم کار : ایڈمن

شرقپور کی پبلک لائبریری اور سیاسی وعدے
26/09/2016  (8 سال پہلے)   2087
کیٹیگری : تعلیم    قلم کار : ایڈمن

شرقپور میں جماعت حضرت دواد بندگی کرمانی شیرگڑھی
17/08/2016  (8 سال پہلے)   4772
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

تحریک آزادی پاکستان اورشرقپور
14/08/2016  (8 سال پہلے)   2665
کیٹیگری : تاریخ    قلم کار : ایڈمن

اپنا بلاگ / کالم پوسٹ کریں

اسی کیٹیگری میں دوسرے بلاگز / کالمز

جامعہ دارالمبلغین حضرت میاں صاحب
11/12/2017  (7 سال پہلے)   1833
قلم کار : ایڈمن
کیٹیگری : مذہب

ناموس رسالت اور ہمارا ایمان
21/11/2017  (7 سال پہلے)   1659
قلم کار : ایڈمن
کیٹیگری : مذہب

حضرت میاں شیر محمد شیرربانی رحمتہ اللہ علیہ
21/11/2017  (7 سال پہلے)   1741
قلم کار : ایڈمن
کیٹیگری : مذہب

کلمہ پڑھا ہوا ہے !!
18/03/2017  (7 سال پہلے)   1849
قلم کار : توقیر اسلم
کیٹیگری : مذہب

جامعہ حضرت میاں صاحب قدس سرہٰ العزیز
16/03/2017  (7 سال پہلے)   2099
قلم کار : ایڈمن
کیٹیگری : مذہب

جامعہ مسجد ٹاہلی والی
13/03/2017  (7 سال پہلے)   2112
قلم کار : ایڈمن
کیٹیگری : مذہب

حضرت سیدنا سلمان الفارسی رضی اللّٰہ عنہ
02/03/2017  (7 سال پہلے)   2110
قلم کار : ایڈمن
کیٹیگری : مذہب

حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
28/02/2017  (7 سال پہلے)   2189
قلم کار : ایڈمن
کیٹیگری : مذہب


اپنے اشتہارات دینے کیلے رابطہ کریں