کمیونٹی سروس کیا ہے؟ اس سے پہلے کہ میں آپ کو اس کے بارے میں بتاوں اور اس کی افادیت پر روشنی ڈالوں، آپ میں سے کوئی نہ کوئی یورپ یا امریکہ میں یقینا گیا ہوگا یا پھر اگر نہیں گیا تو آپ نے فلموں یا ٹی وی پر دیکھا ہو گا کہ جسیے ہی آپ ایئرپورٹ سے باہر نکلتے ہیں ایک عجیب سا احساس ہوتا ہے ہر طرف صفائی ستھرائی دیکھ کر۔ حتی کے عام گلیوں اور محلوں میں بھی آپ کو صفائی ستھرائی نظر آتی ہے۔ لیکن جیسے ہی آپ پاکستان میں لینڈ کرتے ہیں اور خصوصا لاھور ایئرپورٹ سے باہر نکلتے ہی جیسے ہی آپ رنگ روڈ پر آتے ہیں راوی چوک تک آتے آتے آپ اچھی خاصی بدبو اپنے ناک کے راستے پھیپھڑوں میں اتار چکے ہوتے ہیں۔ یہ تو ہماری مین شہراوں کا حال ہے عام گلی محلوں کا حال تو رہنے ہی دیں۔ آخر کیا وجہ ہے کہ یورپ اور امریکہ میں اتنی صفائی ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ جہاں حکومتی اداروں کا مضبوط اور کرپشن سے پاک ہونا ہے وہاں ایک بڑا ہاتھ ان کی کمیونٹی سروس اور لوگوں میں اپنے گلی محلے کو صاف رکھنا ور اس کی بہتری کے لیے کام کرنے کے شعور کا بھی ہے۔ امریکہ میں اگر نچلی سطح پر جا کردیکھیں تو وہاں کمیونٹی سروس کو ایک مقام حاصل ہے۔ لیکن ہمارے ہاں حکومتی ادارے جہاں ایک تو اپنی نااہلی اور کرپشن سے پر ہیں وہاں ہمارے اندر کمیونٹی سروس کا بھی کوئی کنسیپٹ نہیں ہے۔ جہاں کہیں تھوڑے پیسے والے لوگ رہتے ہیں وہاں انہوں نے اپنے لیے گلی محلے میں مہینے پر خاکروب رکھے ہیں جو ہر گلی محلہ کا کوڑا اٹھا لیتے ہیں۔ لیکن وائٹ کالر اور غریب طبقہ سے تعلق رکھنی والی عوام ان بنیادی سہولتوں سے دور ہے۔ دور اس لیے ہے ایک تو حکومت کی جانب سے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی اور نہ ہمارے ملک میں کہیں کوئی پراپر سسٹم ہے، نچلی سطح تک جہاں بلدیاتی ادارے قائم ہیں وہاں نہ تو ان اداروں کے پاس اختیار یا فنڈ ہیں اور نہ ان کو اس بارے میں ایجوکیٹ کیا جاتا ہے۔ کہ بحثیت بلدیاتی نمائندہ ہونے کے ان کی کیا کیا ذمہ داریاں ہیں اور وہ کسیے اپنی کمیونٹی کی بہتری کے لیے کام کرسکتے ہیں۔ اگر آپ کسی بھی عام جنرل کونسلر سے بات کریں تو اس کے مطابق اس کا کام بس اتنا ہے کہ گلی محلے میں نالیاں پکی کروادی جائیں یا سٹریٹ لائیٹ لگادی جائیں۔ اس کے علاوہ اور کوئی کام نہیں۔ بے شک یہ چیزیں بھی ضروری ہیں لیکن اس سے اہم چیز جس کی طرف ہماری حکومت کو توجہ دینی چاہیے وہ ہے بلدیاتی نمائندوں کی ٹریننگ اور ان کو کمیونٹی سروس کے بارے میں بتانا اور اس طریقے سے آگاہی دینا کہ اس کے زریعے کیسے ہم اپنی گلی محلوں، گاوں اور شہروں میں بہتری لا سکتے ہیں۔ اس سے ایک تو حکومت پر بھی بوجھ کم ہو جائے گا اور لوگوں میں بھی شعور آئے گا اور وہ اپنے چھوٹے چھوٹے مسائل خود نچلی سطح پر حل کرسکیں گئے۔
اب میں آپ کو بتاتا ہوں کہ کمیونٹی سروس کیا ہے اور اس سے کیسے ہم نچلی سطح پر انقلاب لاسکتے ہیں۔
کمیونٹی سروس ایک ایسا کام ہے جس کے زریعے ایک شخص یا چند افراد مل کر دوسروں کے فائدہ کے لیے کام کرتے ہیں خصوصا گلی محلے لیول پر جہاں وہ لوگ رہ رہے ہوتے ہیں۔ اس کام سے آپ کی اپنی کمیونٹی فائدہ اٹھاتی ہے۔ کمیونٹی سروس کا کوئی معاوضہ نہیں ہوتا اس کے لیے کبھی کبھار اس کمیونٹی کے رہنے والے لوگ ان کام کرنے والوں کو تحفے تحائف دیے دیتے ہیں۔ کمیونٹی سروس کے زریعے بچوں، بزرگ شہریوں، معذور افراد کو فائدہ پہنچایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے زریعے جانوروں کے لیے شیلٹر مہیا کرنا، رہنے کی جگہوں کی صفائی ستھرائی، مقامی پارک، تاریخی عمارتوں، عبادت گاہوں اور سکولوں کی دیکھ بھال اور ان کو فائدہ پہنچانا شامل ہیں۔ آپ یہ سارے کام ایک گلی محلے کے لیول پر اپنی مدد آپ کے تحت شروع کرسکتے ہیں۔ اس کے لیے آپ اس گلی محلے کے طالب علموں کو اپنے ساتھ ملا سکتے ہیں۔
کمیونٹی سروس میں حصہ لینے کے لیے سینکڑوں طریقے ہیں جن میں آپ اپنی مہارت اور مفادات کی بنیاد پر حصہ لیے سکتے ہیں مگر ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔
سکول کے بچوں کے ساتھ اور ان کے لیے کام کرنا
کسی گلی محلے میں پڑھے لکھے افراد کی جانب سے بچوں کو سکول اوقات کے بعد ہفتہ میں ایک یا دو بار ان کی کلاس لینا اور ان کو مفت تعلیم دینا۔ اس کے علاوہ مخیر حضرات کی جانب سے بچوں کے لیے سکول کی سپلائیز اکھٹی کرنا جن میں کتابیں یا سٹیشنری وغیرہ شامل ہیں تا کہ ان بچوں کی مدد کی جاسکے جن کے والدین ان کو سکول نہیں بھیج سکتے یا پڑھا نہیں سکتے۔
گلی محلے کی صفائی کا انتظام کرنا
ہر گلی محلے میں کمیٹیاں بنا کر ہفتے میں ایک بار خصوصا چھٹی والے دن نمبرنگ کے حساب سے اس گلی محلے کے چار یا پانچ لوگوں کی ڈیوٹی لگائی جائے کے وہ اپنی گلی محلے کا ایک چکر لگائیں اور ساتھ میں بڑے بڑے شاپر بیگ لیے لیں اور اس موقع پر ان کا جنرل کونسلر بھی ان کے ساتھ ہونا چاہیےاور اگر ہوسکے تو میونسپل کمیٹی کے لوگوں کے ساتھ مل کر یہ کام کروالیں اس سے ایک تو آپ کی گلی محلہ شہر خوب صورت ہو گا دوسرا لوگوں کو شعور آئے گا کہ اپنے گھر اور محلے کو کیسے صاف ستھرا رکھنا ہے اس لیے کے ہمارے دین اسلام میں بھی صفائی کو نصف ایمان قرار دیا گیا ہے۔
طالب علموں کے زریعے سوسائٹی میں اور نئی نسل میں شعور اجاگر کرنا
چیئرمین کی جانب سے سکولوں کا وزٹ کرنا اور ہر سکول کی ہفتے میں ایک بار ڈیوٹی لگوانا۔ چیئرمین کو چاہیے کہ وہ مختلف سکولوں کا وزٹ کریں اور سکول کے مالکین اور پرنسپلز سے بات کرکے ہر ہفتے میں ایک بار کسی بھی ایک پانچویں جماعت یا اس سے اوپر سکول کے بچوں یا کلاس کی ڈیوٹی لگاوائی جائے کہ اس سکول یا کلاس کے طالب علم ایک گھنٹہ کے لیے کسی بھی ایک گلی محلے کا چکر لگائیں گے اور وہاں موجود گلی محلے میں موجود شاپر بیگ اور دوسری آسانی سے اٹھائی جانے والی چیزوں کو اٹھا کر پراپر جگہوں پر پھینکیں گئے جن میں کنکر اور پتھر وغیرہ شامل ہیں۔ اس بات کا مقصد بچوں سے کام کروانا نہیں بلکہ سوسائٹی کے اندر اس بات کا شعور اجاگر کرنا ہے کہ ہمارے گلی محلوں کی صفائی کس قدر ضروری ہے۔ اب شرقپور میں جتنے سکول ہیں اس حساب سے ہر سکول کی باری کم از کم 5 یا 6 مہینے کے بعد آے گی اور کسی کو بھی یہ محسوس نہیں ہوگا۔
ماحولیات کی بہتری کے لیے کام کرنا۔
وقتا فوقتا گلی محلے لیول پر شجر کاری کے مقابلوں کا انعقاد کروانا جن کے زریعے لوگوں کو موٹی ویٹ کرنا اور زیادہ سے زیادہ درخت لگوانا تا کہ ماحول کو بہتر بنایا جاسکے۔
بزرگ شہریوں اور معذور افراد کے لیے کام کرنا
بزرگ شہریوں اور معذور افراد یا ان لوگوں کی مدد کرنا جو ان کی بزرگی یا معذوری کی وجہ سے مشکل ہو، ان کو کھانا مہیا کردینا یا پھر ان کے واجب الادا بل دیے دینا یا ادویات لیے کر دے دینا وغیرہ
کم آمدنی والے لوگوں کی مدد کرنا
کمیونٹی سروس کے زریعے لوگوں کے گھروں میں موجود غیر استعمال شدہ کپڑے یا دوسری اشیا اکھٹی کرنا اور ان لوگوں کو مہیا کرنا جو کم آمدنی والے لوگ ہیں. اور اس بات کی استطاعت نہیں رکھتے کہ ان کو خرید سکیں۔
ڈونیشن بنک بنانا
گلی محلے لیول پر ایسے ڈونیشن یا چیرٹی بنک بنائے جائیں جہاں لوگ کمبل، بستر یا دوسری ایسی اشیا جمع کرواسکیں جن کی ان کو ضرورت نہیں ہوتی۔ اس طرح محلے لیول پر وہ کمیٹی ان اکھٹی ہونے والی چیزوں کو ان لوگوں میں تقسیم کرے گی جن کو ان کی ضرورت ہے اور وہ ان کو خرید نہیں سکتے۔ اس کے علاوہ محلے لیول پر لوگوں کی بلڈ گروپ کی لسٹ بنانا تا کہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں کام آسکے۔
سپورٹس ایکٹیوٹی کے لیے بچوں کی حوصلہ افزائی کرنا۔
ہر ہفتے چھٹی والے دن اپنے شہر کے کسی بھی ایک سپورٹس پرسن کی ڈیوٹی لگائی جائے کے وہ گراونڈ میں آکر بچوں کی مفت کوچنگ کرے اور ان کو سپورٹس سے آگاہ کرے جس معاشرے میں صحت مندانہ کھیل پروان نہیں چڑھتے وہاں کی جنریشن میں وہ ولولہ اور جوش ختم ہو جاتا ہے جو سپورٹس ان کے اندر پیدا کرتی ہے۔ اس کے لیے ہمیں اپنے علاقے میں کرکٹ، فٹ بال، ہاکی، والی بال، کبڈی جسیے صحت مندانہ سپورٹس کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ہر مہینے بعد ٹیمیوں کے مقابلے بھی کروائے جاسکتے ہیں جس میں شہر یا یو سی کے چیئرمین مہماں خصوصی کے حثیت سے شرکت کریں تا کہ بچوں کای حوصلہ افزائی ہوسکے اور اپنے علاقے میں صحت مندانہ سرگرمیاں پروان چڑسکیں اس سے ایک تو نئی جنریشن میں صحت مندانہ مقابلے کا رحجان پیدا ہو گا اور دوسرا نوجوان نسل برائیوں اور جرائم سے دور ہو جائے گی۔
سوشل میڈیا کا استعمال
کسی بھی قسم کے ایکٹویٹی کے لیے سوشل میڈیا یا انٹرنیٹ کا سہارا لینا اور اس کے زریعے لوگوں تک پیغام پہنچانا یا پھر کسے بھے سلسلے میں لوگوں کو ایجوکیٹ کرنا یا ان کی بہتری کے لیے کام کرنا۔ اس کے لیے میں شرقپور ڈاٹ کام کی جانب سے سب سے پہلے اپنی خدمات پیش کرتا ہوں کے اس سلسلے میں جو بھی مدد چاہیے ہو میں ہر وقت حاضر ہوں۔
یہ سینکڑوں میں سے صرف چند مثالیں ہیں جن کے زریعے کسی بھی معاشرے کی بھلائی کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت کام شروع کیا جاسکتاہے اور نچلے لیول پر عوام کی بھلائی کے لیے کام کیا جاسکتا ہے۔ میں یہ بھی جانتا ہے کہ یہ کام اتنا آسان نہیں مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں ہر وقت ہاتھ پر ہاتھ دھرے حکومت کی طرف نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ نچلے لیول پر خود بھی کچھ کام کرنا چاہیے۔ اور جب آپ اپنی مدد آپ کے تحت ایسے کام کریں گے تو پھر حکومت کی مدد بھی آپ کے ساتھ شامل ہو جائے گی اور آپ کا معاشرہ اور ملک دن دگنی اور رات چگنی ترقی کرئے گا۔
ملک عثمان - چیئرمن شرقپور ڈاٹ کام۔