کچھ دنوں سے قصور میں ہونے والے اندوناک واقعہ کو لیے کر جو معصوم بچی زینب کے ساتھ پیش آیا، ٹی وی پر بار بار ڈیب ویب اور ڈارک ویب کا نام لیا جارہا تھا۔ یہ دونوں ایسے الفاظ ہیں جو عام لوگوں کےلیے تو نئے ہیں ہی مگر بہت سارے آئی ٹی کی فیلڈ سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی ان کو نہیں جانتے۔ اس لیے ایک آئی ٹی کے طالب علم کی حثیت سے میں اپنے اس کالم میں کوشش کروں گا کہ آسان الفاظ میں آپ کو سرفس ویب، ڈیپ ویب اور ڈارک ویب کے بارے میں فرق کو سمجھا سکوں۔
آسان الفاظ میں آپ یوں سمجھ لیں کہ آپ ایک عمارت میں اس کی گراونڈ فلور پر کھڑے ہیں اور آج تک آپ نے اس عمارت کی گراونڈ فلور کے بارے میں صرف گوگل ڈاٹ کام، فیس بک، ٹیوٹر، انسٹا گرام، یوٹیوب یا دوسری ایسی بہت سی ویب سائیٹس کے زریعے ہی جانا ہے اور آپ کو اس کا ادراک نہیں کہ جس گراونڈ فلور پر آپ موجود ہیں اس کے نیچے بھی ایک بیسمنٹ یا تہہ خانہ موجود ہے جس کو ڈیپ ویب کہا جاتا ہے اور اس بیسمنٹ یا تہہ خانہ کے نیچے ایک اور بیسمنٹ ہے جسے ڈارک ویب کہا جاتا ہے۔
تو اس طرح انٹرنیٹ یا ویب کی دنیا کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
سرفس (سطحی) ویب
ڈیپ (گہری) ویب
ڈارک ویب
سرفس ویب کیا ہے ؟
ہر وہ چیز یا ویب سائیٹ جو گوگل، بنگ، یاھو یا بیدو جیسے روایتی سرچ انجنوں کے زریعے انڈکس یا تلاش کی جاسکتی ہے وہ سرفس ویب میں آتی ہے۔
اس چیز کو سمجھنے کے لیے کہ یہ روایتی سرچ انجن کیسے کام کرتے ہیں۔ جب آپ گوگل میں کسی چیز کو تلاش کرتے ہیں تو اصل میں آپ کسی بھی ویب یا صفحے کا گوگل کے اندر انڈکس تلاش کررہے ہوتے ہیں اور گوگل اس انڈکس کو جن سافٹ ویئرز کے زریعے تلاش کرتا ہے ان کو سپائڈرز کہتے ہیں۔ یہ سافٹ ویئر پہلے ان مخصوص الفاظ کو چند پیجز یا صفات کے اندر تلاش کرتا ہے پھر ان پیجز کے اندر موجود دوسرے لنکس کے زریعے مزید پیجز کے اندر اور پھر ان مزید پیجز کے اندر موجود لنکس کی مدد سے اور مزید پیجز کے اندر، اس طرح یہ کسی بھی چیز یا الفاظ کو بیلینز (لاکھوں، کروڑوں) پیجز یا صفات کے اندر تلاش کرلیتا ہے یہ پیجز ہزاروں مشینوں کے اندر محفوظ ہوسکتے ہیں۔
اس کی مثال آپ یوں بھی لیے سکتے ہیں کہ اگر آپ شرقپور ڈاٹ کام
(www.Sharaqpur.com)
یا پھر یا اس طرح کی کوئی بھی دوسری ویب سائیٹ جیسے
(www.PakWebAds.com)
کھولتے ہیں اور پھر اس سائیٹ کے اندر موجود کسی بھی لنک پر کلک کرکے دوسرا صفحہ کھولتے ہیں اور پھر اس صفحہ پر موجود کسی بھی لنک کو کلک کرکے تیسرا صفحہ اور پھر مزید صفحے تو آپ نے بھی وہی کام کیا ہے جو ایک سرچ انجن کرتا ہے۔
اس چیز کو مزید تفصیل میں سمجھنے کے لیے (سرچ انجن کس طرح کام کرتے ہیں۔) آپ گوگل کی جانب سے پوسٹ کی گئی یہ ویڈیو یوٹیوب پر دیکھ سکتے ہیں۔
https://www.youtube.com/watch?v=BNHR6IQJGZs&feature=youtu.be
اب اسی چیز کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس پوائنٹ سے آگے چلتے ہیں۔ اور دیکھتے ہیں کہ
ڈیپ ویب کیا ہے؟
ڈیپ ویب سے مراد وہ تمام ویب پیجز ہیں جو ایک سرچ انجن تلاش نہیں کرسکتا۔
اس کی تعریف آٖپ یوں کرسکتے ہیں کہ ہر وہ چیز جو ایک سرچ انجن ویب میں تلاش کرسکتا ہے سرفس ویب میں آتی ہے اور ہر وہ چیز جو سرچ انجن تلاش نہیں کرسکتا ڈیپ ویب میں آتی ہے۔ اس چیز کی بہت ساری وجوہات ہیں کہ ایک سرچ انجن ہر چیز کو ویب کے اندر کیوں تلاش نہیں کرسکتا۔
اس کی مثال آپ یوں لیے لیں کہ اگر آپ کسی بنک کی ویب سائیٹ پر جاکر اپنے اکاونٹ کو اوپن کرنے کے لیے خفیہ کوڈ کے زریعے لاگ ان ہوتے ہیں۔ تو آپ کے لاگن ان ہونے کے بعد جو معلومات آپ کے سامنے ظاہر ہوں گی وہ ڈیپ ویب کے اندر آتی ہیں۔ کیونکہ ان تک رسائی صرف خفیہ کوڈ کے زریعے ہی ممکن ہے سرچ انجن ان صفحات کو یا ان صفحات کے اندر موجود معلومات تک رسائی حاصل نہیں کرسکتا۔
اس کی دوسری مثال اگر آپ گوگل سے ہٹ کر کسی بھی ویب سائیٹ کے اندر جاکراس پر دیے گئے سرچ باکس کے زریعے کسی بھی چیز کو اس ویب سائیٹ پر تلاش کرتے ہیں مثال کے طور پر کسی بھی آن لائن لائبریری کی ویب سائیٹ یا کوئی بھی گورنمنٹ کا آئن لائن ڈاٹا بیس جیسا کہ نادرا کا ہے جس میں آپ اپنے شناختی کارڈ کے نمبر کے زریعے اپنی مطلوبہ معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔ ان سائیٹس کے اندر رہتے ہوئے آپ ان ویب سائیٹس کے ڈاٹا بیس میں سے جو ڈاٹا تلاش کرتے ہیں وہ سب ڈیپ ویب کے زمرہ میں آتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آپ اس سب ڈاٹا کو سرفس ویب پر رہتے ہوئے کسی بھی سرچ انجن کے زریعے تلاش نہیں کرسکتے۔
اور یہ بات بھی درست ہے کہ ڈیپ ویب کی دنیا سرفس ویب سے بہت بڑی ہے۔ ڈیپ ویب کے اندر سرفس ویب کی نسبت زیادہ معلومات موجود ہیں۔
ڈیپ ویب پر موجود ڈاٹا تک رسائی عام طریقوں سے ممکن نہیں مگر خفیہ ایجنسیاں، حکومتیں یا پرائیوٹ سیکٹر میں کام کرنے والی کچھ آئی ٹی کمپنیاں مخصوص طریقوں سے ان معلومات تک رسائی حاصل کرسکتی ہیں۔
ڈیپ ویب سرفس ویب سے 400 سے 500 گنا بڑی ہے۔
کچھ لوگ ڈیپ ویب اور ڈارک ویب کی ایک ہی چیز سمجھتے ہیں مگر ان دونوں میں واضع فرق ہے۔
ڈارک ویب کیا ہے؟
ڈارک ویب ڈیپ ویب کا وہ تھوڑا سا حصہ ہے جو عالمی طور پر انتہائی خفیہ ہے اور اس تک رسائی عام ویب براوزرز جیسا کہ گوگل کروم، انٹرنیٹ ایکسپلورر، موزیلا یا سفاری وغیرہ کے زریعے مکمن نہیں۔
مثال کے طور پر آپ نے آئن لائن ایک بلاگ لکھا ہے مگر اس کو ابھی تک پبلش نہیں کیا۔ تو یہ بلاگ پبلک انٹرنیٹ پر موجود تو ہوسکتا ہے مگر اس تک رسائی تب تک ممکن نہیں جب تک آپ اس کا درست ویب ایڈریس نہ جانتے ہوں۔
ڈارک ویب کی دیگر مثالوں میں :
سرچ باکسس جو کسی مخصوص ویب پیج کو یا کسی مخصوص سوال کے جواب کو ظاہر کرتے ہیں۔
کسی پوشیدہ پیغام کو کسی صفحہ کے اندر چھپایا گیا ہو جس تک رسائی تب تک ممکن نہں جب تک آپ کو معلوم نہ ہو کہ اس تک رسائی کہاں سے یا کسی طریقے سے ممکن ہے۔
کسی بھی ویب سائیٹ کی سب ڈومین جس کو ابھی تک لنک نہیں کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر
Market.Sharaqpur.com
وہ تصاویر یا ویڈیوز جن کو پبلش تو کیا گیا ہے مگر ابھی تک ان کا ریفرنس نہیں بنایا گیا اور وہ کسی بھی ویب سائیٹ کی ڈائریکٹری یا فولڈر کے اندر تو موجود ہیں۔ مگر ان کا لنک ویب سائیٹ پر موجود نہیں اور ان تک رسائی صرف ان کا پورا ایڈریس ٹائپ کر کے ہی حاصل ہوسکتی ہے۔
اس طرح ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورکس جو کہ پبلک ویب کے اندر موجود ہوتے ہیں ڈارک ویب کی مثال ہیں۔ جن تک رسائی اکثر مخصوص سافٹ ویئرز کے زریعے ہی ممکن ہوتی ہے۔
اس کی سب سے بڑی مثال ٹور (اونین راؤٹر) ہے
TOR (The Onion Router)
یہ بلکہ مختلف مواد کا ایسا نیٹ ورک ہے جو پبلک ویب کے اندر چھپا ہوا ہے اور اس تک رسائی صرف ٹور نیٹ ورک کے زریعے ہی ممکن ہے۔
اور اس کے لیے آپ کو ٹور براؤزر اپنے کمپیوٹر میں ڈاون لوڈ کر کے انسٹال کرنا پڑے گا۔ جس کے زریعے آپ کی رسائی ڈیپ ویب تک ممکن ہوگی۔ ٹور براؤزر آپ درج ذیل لنک سے ڈاون لوڈ کرسکتے ہیں۔
https://www.torproject.org/
ایک ٹور (پیاز راؤٹر) براؤزر اس لیے خاص ہے کیوں کہ یہ ایک سے زیادہ لیر یا سطح کی سیکورٹی مہیا کرتا ہے بلکہ اسی طرح جس طرح ایک پیاز کی تہں ہوتی ہیں۔ اس طرح جو لوگ اس براوئزر کے زریعے ویب سائیٹس کو کھول رہے ہوتے ہیں یہ ان سائیٹس کے انٹرنیٹ پروٹوکول (آئی پی ایڈریس) کو لیئرز کے اندر چھپا دیتا ہے ۔ اس طرح یہ تقریبا ناممکن ہوتا ہے کہ آئی پی کے بغیر اس یوزر یا صارف کے کمپیوٹر تک رسائی حاصل کی جاسکے۔ یا یہ جانا جاسکے کہ وہ کہاں سے بیٹھ کر انٹرنیٹ کو استعمال کررہا ہے۔ اس طرح وہ انتہائی محفوظ ہوتا ہے۔
یہ ٹور براؤزر کیسے آپ نے اپنے کمپیوٹر میں ڈاون لوڈ کر کے انسٹال کرنا ہے اس کے لیے آپ یہ ویڈیو دیکھ سکتے ہیں۔
https://youtu.be/avjaMN-Rcqg
شخصی آزادی اور پرائیویسی ٹور نیٹ ورک کے مخصوص اہداف میں شامل ہیں۔ اس لیے اس کو بہت سے ممالک میں ایک غیر قانونی عمل یا سرگرمی کہا جاتا ہے
کیونکہ اس نیٹ ورک کے زریعے آپ خفیہ رہتے ہوئے
آئن لائن کسی کی نظر میں آئے بغیر مالی مارکیٹوں اور بزنس کے لین دین کرسکتے ہیں۔
آپ خفیہ رہتے ہوئے اسلحے کی خرید وفروخت کرسکتے ہیں
اس پر آپ بچوں کی فحش فلمیں شیئر کرسکتے ہیں۔
آپ حساس معلومات کو غیر مجاز طریقے سے دوسرے کے ساتھ شیئر کر سکتے ہیں۔
آپ آئن لائن خفیہ رہتے ہوئے منی لانڈری کرسکتے ہیں۔
آپ کسی بھی قسم کی کاپی رائٹس کی خلاف ورزی کرسکتے ہیں۔
آپ کریڈٹ کارڈ یا کسی کی بھی آئی ڈی کو خفیہ طریقے سے چوری کرکے استعمال کرسکتے ہیں۔
اس لیے یہ وہ سلک روڈ یا آئن لائن غیر مشہور ڈرگ مارکیٹ جس تک رسائی عام سرچ انجن کے زریعے ممکن نہیں ہے اس کے لیے آپ کو ٹور نیٹ ورک استعمال کرنا پڑتا ہے۔