حاجی محمد الیاس شرقپوری(رحمته الله علیه) میاں شیر محمد گرداور کے آخری چشم و چراغ تهےجن کی 92 سالہ زندگی بزرگان دین کے مطالعے میں گزری اور جن کو عربی و فارسی زبانوں پر مکمل فهم و فراست حاصل تهی- آپ کے حافظہ کا یہ عالم کہ 92 سال کی عمر میں بهی دیوان غالب -اردو اور فارسی زبان میں کلیات اقبال آپ کو زبانی یاد تهے- آپ شکوہ جواب شکوہ کا ترجمہ اور تفصیر بہت احسن طریقے سے سمجهایا کرتے تهے- اقبال کے خودی کے فلسفے کو خوب سمجهتے تهے- آپ کو مثنوی مولانا روم اور داتا گنج بخش رحمه الله کی کشف المحجوب - علاوہ ازیں دیگر مختلف دینی اور دنیاوی کتب میں سے بهی مکمل علم حاصل تها جو انہوں نے اپنی تمام زندگی میں از خود حاصل کیا- آپ کو نصف سے زیادہ قران پاک حفظ تها- اسی طرح احادیث کا کافی مطالع اور علم رکهتے تهے- حاجی محمد الیاس صاحب کی تمام زندگی حضور نبی اکرم صلی الله هو علیہ و آل وسلم کے عشق میں گزری- آپ نے حضور کے عشق کے فروغ کے لئے ہمیشہ دروس دیے- آپ کا جنازہ پڑهاتے وقت امام صاحب نے ان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس بات کا برملا اعتراف کیا- ان کی چند پوشیدہ خوبیاں بهی امام صاحب نے بیان فرمائیں- حاجی صا حب کے یہ پوشیدہ راز ان کی وفات تک ان کی اولاد سے بهی مخفی رہے- ان کی ایک خوبی یہ بهی تهی کہ کسی بهی سوالی کو کبهی بهی خالی ہاتهہ نہ لوٹاتے- ان کی سخاوت کا یہ عالم تها کہ دائیں ہاتهہ سے دیتے مگر بائیں کو علم نہ ہونے دیتے- اور یہ سب راز ان کے جنازے کے وقت ہی ہم پر عیاں ہوئے - حضرت صاحب دراصل ایک مکمل ولی الله تهے جن کی کمی کبهی کوئی بهی پوری نہیں کر سکے گا- حاجی محمد الیاس شرقپوری صاحب کا شمار شرقپور شریف کے چند معزز لوگوں میں ہوتا تها- آپ اب تک کے سب سے معمر ترین اور شرقپور کی آخری بزرگ ہستی بهی تهے جن کے انتقال سے ان کے خاندان میں ایک نہ پر ہونے والا خلا پیدا ہو گیا هے- الله ان کو کروٹ کروٹ جنت عطاء فرمائے اور ہم لواحقین کو صبر جمیل.عطاء فرمائے- آمین منجانب فاروق محی الاسلام -پسر حاجی محمد الیاس عليه الرحمة-